تناول فرمایا، اور مجھے بھی اس میں سے حصہ عطا فرمایا ، حق تعالیٰ رسول ا کرم اکی برکات سے نوازیں ۔
ان دنوں خواب میں متعدد بار حرمین شریفین کی حاضری ہوئی ، میں اپنے احوال کو دیکھ کر سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس سفر سعادت سے سرفراز کیا جاؤں گا، مگر قربان جاؤں رحمت پروردگار کے ، اس وقت کے خواب ، اب حقیقت میں ڈھل چکے ہیں ،۔ فللّٰہ الحمد والمنۃ
(۴)
میں پہلے کہیں لکھ چکاہوں کہ میرا دل محبت کا گھائل ہے، طالب علمی کے زمانے میں جن لوگوں سے قلبی محبت کی بنیاد پڑی تھی ، گھر آنے کے بعد خط وکتابت سے ان کے تعلقات برقرار تھے ۔میرے تعلق ومحبت والوں میں سے ایک صاحب مالی اعتبار سے پریشان رہا کرتے تھے ، طالب علمی کے دور میں ان کی تنگدستی کے مظاہر دیکھا کرتا تھا ، اس وقت مجھے بھی کچھ کشادگی نہ تھی ، لیکن جب گھر رہنے لگا اور قدرے وسعت ملی ،تو مجھے اپنے وہ دوست یاد آئے ، خطوط کا سلسلہ جاری تھا ، مجھے جو کچھ رقم گھر سے ملتی ، جو اگرچہ بہت قلیل ہوتی ، مگر اسے جمع کرکے اپنے دوست کے پاس بھیج دیتا ، خود اپنے مصرف میں کم سے کم استعمال کرتا تھا ، خاص خاص مواقع پر اپنے نانیہال سے کچھ آمدنی ہوجاتی ، مثلاً عید بقرعید کے موقع پر عیدی مل جاتی ، یا کسی اور عنوان سے ماموں یا خالہ کی طرف سے کچھ پیسے مل جاتے تو میں بذریعہ منی آرڈر بھیج دیتا۔
میں نے اپنے یہاں جاڑوں میں دیکھا کہ چند احباب مل کر گاجر کا حلوا بناتے ہیں ، یہ حلوا کیا تھا ، مقویات بدن کا اچھا خاصا مرکب ہوتا ۔ اس کا ایک مخصوص نسخہ ہوتا ، بنانے کی ترکیب ہوتی ، لیکن ساتھ ہی بہت لذیذ بھی ہوتا۔ گاؤں میں میرا بھی ایک حلقۂ احباب تھا ، طے ہوا کہ گاجر کا حلوا بنایا جائے ، تھوڑے تھوڑے پیسے جمع کرکے دس بارہ آدمیوں نے گاجر کا