کراس نے تبرا شروع کیا، توسنی بے تاب ہوگئے، اورجلسے میں ہڑبونگ مچ گئی شیعہ شاید پہلے سے تیار تھے ،حرب وضرب اورپھر بھگدڑ مچ گئی،جلسہ تو ختم ہوگیا مگر شیعہ سنی منافرت کی آگ بہت بھڑک گئی، اس کے بعد جب تعزیہ کا موسم آیا تو فساد پھوٹ پڑا ،اورکئی جانیں گئیں ،اس فساد میں خاص نشانہ پر بریلوی تھے اسی فساد کے چند مہینوں کے بعد ہم لوگوں کامناظرہ ہواتھا۔
کئی دن کے بعد معلوم ہواکہ اشرفیہ کے ناظم دارالاقامہ نے مناظرہ میں شریک ہونے والوں کے ساتھ بہت سختی کاسلوک کیا اوراخراج کی دھمکی دی ، خیرقصہ رفت وگزشت ہوا ۔
جلسہ :
پچھلے سال انجمن جمعیۃ الطلبہ کا معاملہ کئی طلبہ کے اخراج اورمختلف نزاعات کے باعث بہت پھیکا رہا،اس سال بڑے پیمانہ پر سالانہ جلسہ کاپروگرام بنایاگیا، صدارت کیلئے مولانااخلاق حسین قاسمی دہلوی کانام تجویز ہوا، مولاناتشریف لائے ،بڑے زور وشورکا جلسہ ہوا، میری تقریر بھی اس جلسہ میں طے کی گئی تھی ،عنوان تھا ’’اسلام میں عورت کا مقام‘‘اس موضوع پر حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمدطیب صاحب علیہ الرحمہ کاایک مضمون تھا میں نے اسے رٹ لیاتھا ،مگر جب تقریر کرنے کیلئے کھڑاہوا تو چند سطریں دہرانے کے بعد بھول گیا،لیکن میں رکانہیں رٹی ہوئی تقریر کوچھوڑدیا اورمطالعہ سے جو کچھ معلومات اس موضوع سے متعلق تھیں انھیں بیان کرتاچلاگیا،مجمع کو شاید میرے بھولنے کا اندازہ نہ ہواہو،لیکن مولانااخلاق حسین صاحب نے اس وقت جمعیۃ الطلبہ کے ناظم سے جوان کی خدمت میں موجود تھے، فرمایاکہ یہ طالب علم بھول گیا مگراسے معلومات ہیں ،اب یہ اپنی معلومات بیان کررہاہے ،بیان کرنے کو کچھ دیر تک میں نے بیان کردیا،مگر عالم یہ تھاکہ سخت سردی کا موسم تھا اورمیری بنیا ئن پسینے سے بھیگ گئی تھی۔
طالب علمی میں تدریس
مجھے پڑھنے کے ساتھ پڑھانے بھی ذوق تھا ،پچھلے سال بعض طلبہ کو بے ضابطہ