آٹھواں باب
شوق اور دلچسپیاں
میں کہیں لکھ چکا ہوں کہ مجھے کھیل کود سے قطعاً دلچسپی نہ تھی ، اگر شوق تھاتو پڑھنے اور مطالعہ کرنے کا تھا ، اس شوق کے سامنے ہر شوق ماند تھا، ہر دلچسپی فنا تھی، کتاب ہاتھ آجاتی یاکوئی نوشتہ مل جاتا ، تو ہر شوق فراموش ہوجاتا، لیکن اس ایک دلچسپی کے بعد چند اور دلچسپیاں بھی تھیں ، کچھ عارضی اور وقتی، جوکسی خاص محرک اور کسی وقتی جذبے کے تحت ہوتیں ،اور بعض طبعی اور مستقل ، جو اکثر احوال میں باقی رہتیں ۔ ان دلچسپیوں کاظہور بچپن ہی سے کم وبیش ہوتا رہا، اس باب میں ان متفرق دلچسپیوں کو لکھنا چاہتا ہوں ، شاید کسی کے لئے درسِ عبرت کاسامان ہو، شاید کسی صاحب دل کے دل میں اس خاکسار کے لئے ہمدردی کاکوئی جذبہ یازبان سے دعائے خیر کاکوئی کلمہ صادر ہوجائے۔
محبت کااتھاہ جذبہ
ایک بات جسے میں آغازِ شعور سے محسوس کرتا ہوں ،اور جس کے محور پر میری زندگی ،عمر کے ہرمرحلہ میں گردش کرتی رہی ،وہ ہے جذبۂ محبت کی فراوانی !مجھے بارہایہ محسوس ہوا کہ میرا دل صرف محبت کے لئے وضع ہواہے، ہر بچہ اپنے والدین سے محبت کرتا ہے، اپنے بھائی بہنوں سے محبت کرتا ہے ، یہ ایک فطری جذبہ ہے، لیکن میں اپنی محبت کو کس طرح بتاؤں ؟ میں لکھ چکا ہوں کہ آغازِ شعور سے پہلے ہی میں ماں کی آغوشِ محبت سے محروم ہوگیا تھا ، قدرے شعور آیاتو والد کی محبت مجھے کچھ اس طرح تھی ، کہ میں ان سے کبھی جدا نہ ہوتا تھا ، ہمہ وقت ان