کا ذوق بھی بلند ہے، آپ شعر نہ کہتے ہوں یہ نہیں ہوسکتا میں نے کہاکہ میرامطالعہ ہے مگر میں شعر سرے سے نہیں کہتا،البتہ منظورکریں توکوئی ایساشعر سناسکتاہوں جومیرے دل کی گہرائیوں میں اتراہواہے، اس وقت مہینوں سے ایک شعر کی گرفت میں ہوں ہر وقت میرے دماغ میں وہ گونجاکرتاہے،وہ فارسی میں ہے اجازت ہوتوسنادوں کہنے لگے، ضرورضرور میں نے کہا توسنئے۔
رفتم کہ خارازپاکشم محمل نہاں شدازنظر
یک لحظہ غافل بودم وصدسالہ راہم دورشد
انھوں نے کہا اس کا مطلب بتائیے، میں نے عرض کیا کہ زندگی کی دوڑ میں کبھی کبھی ایک لحظہ کی غفلت انسان کو بہت پیچھے ڈال دیتی ہے، اسی مضمون کو اس شعر میں اداکیا گیا ہے،کہ میرے پاؤں میں ایک کانٹاچبھ گیا،میں سوچاکہ ٹھہر کر پاؤں سے کانٹانکال لوں ، کانٹا نکالنے کا وقفہ ہواتھا کہ کارواں نگاہوں سے اوجھل ہوگیا،ایک لحظہ میں غافل ہواتھا، لیکن اس کے نتیجے میں سوسال کے لئے میری راہ دور ہوگئی،اس پر انھوں نے بہت داد دی۔
(۴)بدنامی بھی عجیب ہوتی ہے
دیوبند کے ہنگامے نے ہم لوگوں کو پورے ملک میں مشہور کردیاتھا،اللہ جانے لوگوں نے ہم لوگوں کے بارے میں کیاکیاتصور قائم کرلئے تھے اس سلسلے میں ایک دلچسپ واقعہ ہم لوگوں کے ساتھ پیش آیا میں اورمولوی طاہر کسی ضرورت سے امروہہ سے مرادآباد گئے تھے غالباً مولوی عزیزالرحمن بھی ساتھ تھے،شام کو وہاں سے واپسی ہوئی، مغرب کاوقت تھا ایک بڑے میاں جودیکھنے میں مولوی معلوم ہوتے تھے وہ بھی ساتھ میں ٹرین میں تشریف فرماتھے راستے میں مدارس ، اساتذہ اورطلبہ کے موضوع پر گفتگو شروع ہوئی اس وقت دارالعلوم کا ہنگامہ ہر مولوی کے یہاں زیر بحث رہتاتھا، چنانچہ انھوں نے بھی یہی موضوع اٹھایا اورطلبہ کی شکایتیں کرنے لگے میں نے عرض کیاکہ ساری غلطی طلبہ کے سرلگادینا بے انصافی ہے، پانی کہیں اوربھی مرتاہے پھر میں نے اس پر بہت تفصیل سے کلام کیا بڑے میاں بہت متاثر