۔ طلبہ سمجھتے نہیں اور کسی وقتی جوش میں یا کسی کے بہکاوے میں آکر بے جا حرکت کرتے ہیں ، اور استاذ کی کبیدگی کی وجہ سے محرومی خریدتے ہیں ۔
میں نے اپنی مدرسی کے زمانے میں ہمیشہ اس کاا ہتمام کیا ہے کہ طلبہ کسی استاذ کے خلاف اجتماعی طور پر صف آرائی نہ کریں ، انفرادی طور پر کوئی غلطی یا نادانی ہوتی ہے تو اس کی صفائی آسان ہوتی ہے ، لیکن اجتماعی فساد کا اثر بڑا شدید ہوتا ہے۔
مولاناعبداللطیف صاحب علیہ الرحمہ کی تشریف آوری
طلبہ کی اس بے جاحرکت سے مدرسہ کے اساتذہ کو تکلیف تھی بالخصوص حضرت مولانا شمس الدین الحسینی صاحب علیہ الرحمہ نائب ناظم مدرسہ کوزیادہ فکر تھی ،وہ ایک روز مئو سے حضرت مولانا عبداللطیف صاحب نعمانی علیہ الرحمہ کو دعوت دے کر مدرسہ میں لے آئے تاکہ طلبہ کووہ فہمائش کریں ، چنانچہ ہم لوگوں کے درمیان ان کا عمومی خطاب ہوا،طالب علمی کی نادانی تھی کہ ان کی بعض باتیں طلبہ کو اچھی نہیں لگیں ،انھیں بھی اطمینان نہیں ہوا، مغرب کی نمازکے بعد دارالاہتمام میں پھر ایک خصوصی خطاب کیا۔اس خطاب میں طلبہ نے ان سے کچھ سوالات کئے ، جن پر وہ ناراض ہوئے ۔
بعد میں معلوم ہواکہ مولاناان سوالات سے متأثر تھے اورفرمارہے تھے کہ یہ لڑکے ذہین ہیں ، فراغت کے بعدمیرا ان سے بکثرت ملنا ہوا، مجھے ڈر تھا کہ وہ ناراض نہ ہوں ، مگرہمیشہ وہ انشراح سے ملے۔
فخرالمحدثین حضرت مولانا سیّدفخرالدین صاحب علیہ الرحمہ شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی تشریف آوری:
اس سال انجمن جمعیۃ الطلبہ کا نظام غیر رسمی طورپرمیرے تصرف میں تھا۔ اس کے سرپرست حضرت مولانا محمدمسلم صاحب علیہ الرحمہ تھے، اس سال طلبہ کے دل ودماغ میں ان کی حیثیت سے بلند تر بات سوجھی،سال ختم کے قریب تھا انجمن کا سالانہ جلسہ ہوناطے