سے الگ پڑھائی، وہ بہت جلد ہدایۃ النحو پر حاوی ہوگیا ، مجھے امیدہوئی کہ یہ طالب علم آگے چل کر کام کانکلے گا۔
مولانا نجم الحق سلّمہ
بہت عرصے کے بعد تقریباً تیس بتیس سال کے بعد میں کلکتہ میں جامع مسجد نارکل ڈانگہ کے امام وخطیب مولانا شرافت ابرارصاحب سلّمہ کے کمرے میں مقیم تھا،کسی ضرورت سے باہر گیا واپس آیا توایک صاحب پستہ قد ،تنومند،بھاری بدن کے ،داڑھی میں قدرے سفیدی آچلی تھی، پان کھائے ہوئے اسی کمرے میں بیٹھے تھے ،میں گیا تو اٹھ کر انھوں نے بہت ادب اورتعظیم سے مصافحہ کیا،میں نے تعارف چاہاتوکہنے لگے میں نجم الحق ہوں ،میں حیرت میں پڑگیا، میں نے کہا کہ وہ بچہ سانجم الحق جو امروہہ میں مجھ سے ہدایۃ النحو پڑھتا تھا، بولے ہاں میں وہی ہوں ، اورآپ نے جو ہدایۃ النحو پڑھائی تھی، میری کائنات علم نحو میں وہی ہے ، اس کے بعد جتنی کتابیں علم نحو کی پڑھی ہیں سب اسی ہدایۃ النحو کی روشنی میں پڑھیں ، جو آپ نے پڑھائی تھی ، میں تو اپنے طلبہ سے کہا کرتاہوں کہ علم نحو پڑھنا ہوتو مولانا اعجاز احمد صاحب سے پڑھنا چاہئے۔
معلوم ہوا کہ یہ مولانا نجم الحق سلّمہ مدرسہ شاہی مرادآباد سے فارغ ہوئے ، اور حضرت مولانا عبد الجبار صاحب شیخ الحدیث سے بیعت ہوئے ، اور انھیں سے اجازت بیعت پائی ، اب گجرات کے کسی بڑے مدرسے میں شیخ الحدیث ہیں ۔
٭٭٭٭٭