پڑھی اورحضرت نے آخری سبق کی تقریر فرمائی پھر دعاکی۔
جلسہ کے بعد حضرت مئو تشریف لے گئے وہاں بخاری شریف کا آخری درس دیاپھر غازیپور والوں کی درخواست پر وہاں بھی تشریف لے گئے پھر بنارس سے ہوائی جہاز کے ذریعے دلی تشریف لے گئے۔
تقریریں لکھیں :
یہ سال بڑے ہنگامے کاگزرا،تبدیلی اسباق کا ہنگامہ لکھ چکاہوں انجمن کے معاملات کی وجہ سے طلبہ میں دوگروپ پہلے سے موجود تھے اس ہنگامہ کی وجہ سے ان گروپوں میں شدت آگئی تھی، دونوں گروپوں کے درمیان نزاع کی بری شکل سامنے آجاتی،لیکن اس بڑے جلسے اورحضرت شیخ الحدیث صاحب نوراللہ مرقدہ کی آمد کی برکت سے فتنہ دب گیا جیسے ہی جلسہ ختم ہوا ،امتحان سالانہ کی تیاری شروع ہوگئی طلبہ تکرار کے علاوہ درس اورتقریریں لکھنے کاکام مجھ سے لیتے رہتے تھے اس سال ایک طالب علم نے جو عربی ششم میں پڑھتاتھا تقریریں لکھنے کی فرمائش کی ، گرمی کاموسم شدیدتھااس وقت درسگاہوں میں پنکھے نہیں تھے، میں طلبہ کی فرمائش رد نہیں کرتاتھا،لیکن گرما کی شدت مسلسل محنت سے مانع بن رہی تھی، اس طالب علم کو شوق فراواں تھا، اس نے کہاکہ میں پنکھاجھلوں گا تم لکھو چنانچہ میں نے لگ کر مسلسل محنت کی اورپانچ تقریریں لمبی لمبی خلافت کے موضوع پر لکھیں ،پہلی تقریر انی جاعل فی الارض خلیفہ کے عنوان پر ،پھرچار تقریریں علی الترتیب خلفاء راشدین کی خلافت پر !
میرے اندربڑاعیب تھا اورہے کہ اپنی تحریریں محفوظ نہیں رکھ پاتا یہ تقریریں بھی میری دسترس میں نہیں ہیں ،میراخیال ہے کہ طالب علمی کے زمانے میں کم وبیش بیس پچیس تقریریں میں نے مختلف موضوعات پر لکھی تھیں ، اورمدرسی کے دور میں اس سے کچھ زیادہ ہی ،مگر اب سوچتاہوں توخیال نہیں آتا کہ وہ کہاں ملیں گی۔
تجوید کی تکمیل:
میں پہلے ذکر کرچکاہوں کہ عربی سوم تک باقاعدہ درجہ تجوید وقرأت میں میراداخلہ رہا،عربی چہارم کے تمام گھنٹے عربی کتابوں سے پر ہوگئے،