وقفہ ہوگا، چاہیں تو آپ گھر ہولیں میں نے گھرجانے کی نفی کردی فرمایاکہ امروہہ چلے چلئے وہ آپ کی مانوس جگہ ہے چند روزکے بعد آپ میسور چلے جائیے گا،میں نے حضرت مولانا افضال الحق صاحب سے تذکرہ کیا مولانا خوش ہوئے۔
اجلاس ختم ہونے کے بعد میں امروہہ چلاآیا ،یہاں محلہ بٹوال کے ایک حاجی صاحب بہت نیک بزرگ تھے، مجھ سے انھوں نے فرمائش کی کہ ان کاایک پوتاجاوید نامی ہے وہ انگریزی اسکول میں پڑھتاہے،آج کل چھٹیاں ہیں ،اسے عربی پڑھادیجئے میں نے حامی بھرلی، لیکن شرط رکھی کہ میں گھر جاکر نہیں پڑھاؤں گا، مدرسہ میں ہی آکر پڑھ لیا کرے، حاجی صاحب نے منظور کرلیا ،وہ بچہ آنے لگا اورساتھ ہی ساتھ دونوں وقت کھانا بھی لاتا۔
تدریس
حضرت مولانا نے فرمایاکہ جب تک میسور جانے کاانتظارہے، یہاں ایک استاذ مولانا عبدالمنان صاحب مظفر پوری گھرگئے ہوئے ہیں اورچھٹی ان کی قدرے لمبی ہے، ان کی کتابیں پڑھاؤ،مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ بے کاری میں کام مل گیا،چنانچہ ان کی کتابیں مجھے پڑھانے کیلئے مل گئیں وہ کتابیں یہ تھیں ۔
مختصرالمعانی،مقامات حریری،مرقات،ہدایۃ النحو،یہ چارتویاد ہیں ، ایک دو اورتھیں ، اب وہ یاد نہیں ۔ ان جماعتوں میں بعض طلبہ بڑی عمرکے تھے، دوطالب علم توبہت معمرتھے، ایک تریپن سال کے اورایک ان سے کچھ کم،میں نے یہ کتابیں بے تکلف پڑھانی شروع کردیں ، طلبہ بہت مطمئن ہوئے،مدرسہ پرمیرے رہنے کاکوئی بار بھی نہ تھاکوئی معاوضہ مجھے لینا نہیں تھا، کھانا بھی بٹوال والے حاجی صاحب کے یہاں سے آتاتھا، میں بھول گیاکہ مجھے میسور جانا ہے،انتظارکچھ تھا مگر مضمحل سا ،اس طرح دوماہ گزرگئے۔
وہاں ایک چھوٹاساطالب علم بنگال کارہنے والانجم الحق نام کاتھا، بہت ذہین اوربہت صالح ،پڑھنے کااسے خاص شوق تھا اس کے شوق کو دیکھ کر ہدایۃ النحو میں نے اسے جماعت