گئیں ،قرأت کرنے والامیں ہی تھا ان احادیث سے اندازہ ہوتاہے کہ اللہ ورسول کے نزدیک نمازکادرجہ کیاہے، اورمیں ہوں کہ لاپرواہی سے نمازقضاکردیتاہوں ،یہ روشنی پھیلنی تھی کہ میں نے نہایت تضرع وزاری سے اللہ کے حضور توبہ کی اورعہد کیاکہ اب نماز نہ ترک کروں گا ،حضرمیں توکم ترک ہوتی تھی،بس باید وشاید!لیکن سفر میں بہت!میں توبہ کرکے سوچنے لگاکہ کل ہی سفرہے ٹرین میں بھیڑبھاڑ ہوتی ہے، اس وقت ریزرویشن کا عام چلن ہم طالب علموں میں نہیں تھا، ایک ڈبہ ٹوٹائر کہلاتاتھا اس میں پچاس پیسے مزیددے کر بیٹھنے کی سیٹ مل جاتی تھی، سونے کیلئے غالباً دوروپئے لگتے تھے، ہم لوگ عموماً ٹوٹائر میں بیٹھنے کی سیٹ تلاش کرلیتے تھے ،میں نے دل میں کہاکہ بھیڑ بہت ہوتی ہے اگر اس سے سابقہ پڑگیا،تو نمازکا معاملہ مشکل ہوگا،میں نے اسی سانس میں اللہ تعالیٰ سے یہ بھی دعا کی کہ پہلے مرتبہ عہد کررہا ہوں ،اے اللہ آپ اسے پوراکرادیجئے۔
دوسرے دن چھوٹی لائن کی ٹرین پر محمدآباد میں بیٹھا،اعظم گڑھ میں حافظ الطاف سوارہوں گے، ان سے بھی اپنی یہ بات بتادوں گا، ڈیرھ بجے شاہ گنج میں دہرہ دون ایکسپریس ملتی ہے، اس پر سوار ہونے سے پہلے ظہر کی نمازاسٹیشن پر اداکرلیں گے، باقی نمازیں ٹرین میں ان شاء اللہ، اعظم گڑھ میں حافظ صاحب آگئے میں نے ان سے اپنی آپ بیتی بتائی، وہ بہت خوش ہوئے اورعزیمت کے ساتھ موافقت کی، چنانچہ شاہ گنج میں ظہرکی نماز اداکی گئی، وہاں بھی سہولت کی دعاکی عام طورپر دہرہ ایکسپریس بھری بھرائی آتی تھی لیکن آج اللہ کا کرنا ایساہواکہ گاڑی آئی توہرڈبہ خالی!ٹوٹائر کے ٹی ٹی نے خود پکاراکہ مولوی صاحب آجاؤ ،ہم لوگوں کیلئے اس نے دوسیٹ ریزروکردی،ماشاء اللہ ہم نے چار وقت کی نمازٹرین میں نہایت سہولت کے ساتھ اداکی ۔
(۲)بیداری میں زیارت نبوی
ایک روزحضرت مولانا عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے درس میں ،میں ابوداؤد شریف کی عبارت پڑھ رہاتھا، مولانانہایت پاک باطن اورصاف دل بزرگ ولی تھے، سادات میں