کبریٰ فن منطق کی پہلی کتاب تھی حضرت مولانا عبدالمنان صاحب رحمہ اﷲ جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پورکے قدیم ترین مدرس تھے، یہیں پڑھا، پھر دارالعلوم دیوبندگئے وہاں سے فراغت کے بعد یہیں مدرس ہوگئے ،درجات فارسی سے بخاری شریف تک تمام کتابیں پڑھائیں ۔ بہت محنت کرتے تھے ، ہم لوگوں کا سبق ان کیلئے تفریح کا گھنٹہ تھا ،خوب لطائف وظرائف سناتے تھے، اس گھنٹے سے بہت دلچسپی تھی ،کسی حال میں اس گھنٹے کو چھوڑنا گوارانہ تھا،آدھ گھنٹہ تفریحی باتیں ہوتیں ،جن میں علمی نکات بھی ہوتے ،مسائل بھی ہوتے، سنجیدہ ظرافت بھی ہوتی ،پھر آدھ گھنٹے میں پڑھاتے اور ایساپڑھاتے کہ سب سے آسان فن منطق ہی معلوم ہوتا ،اصطلاحات کو کاپی پر نوٹ بھی کراتے، ہنستے کھیلتے کبریٰ ختم ہوگئی، اور منطق کی اصطلاحات ہم نے پی لیں ، اس کے بعد مرقات شروع ہوئی ، اصطلاحات تو سب پہلے ہی یاد ہوگئی تھیں ، ان کو بخوبی سمجھ بھی لیاتھا، مرقات میں کچھ زائد چیزیں ہیں انھیں بھی مولانا نے گھول کر پلادیا۔
مرقات میں کوئی چیز مشکل نہیں معلوم ہوئی صرف چاروں شکلیں اوران کی ضربیں دشوار معلوم ہوئیں ، وہ کسی طرح یاد نہ ہوتی تھیں ،اس سلسلے میں بہت پریشانی محسوس ہوئی، مولانا سے پوچھتا وہ تو سمجھاچکے تھے اورمیں سمجھ بھی چکاتھا ،مگر زبانی یاد کرنے کا مسئلہ پریشان کن تھا ،کئی دن تک میرے ذہن پر یہ مسئلہ مسلط رہا ، ایک دن بعد نماز عصر مدرسہ کے برآمدہ میں تنہا بیٹھا اسی مسئلہ میں غرق تھا کہ اچانک ذہن کے افق پر ایک روشنی چمکی اورایسے اصول وکلیات ذہن میں ابھرنے لگے کہ وہیں بیٹھے بیٹھے تمام شکلیں اوران کی تمام مثالیں ترتیب کے ساتھ حافظے کے خزانے میں محفوظ ہوگئیں ،پھر مجھے ایک دن بھی انھیں یادنہیں کرنا پڑا ، انھیں قواعد کی روشنی میں شکل اوراس کی ہر ضرب بے تکلف ذہن میں آگئی ، یہ ایک ایسا تجربہ تھا جو میرے لئے بالکل نیاتھا، اس سے مجھے بیحد مسرت ہوئی ،اور اندازہ ہواکہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی کس کس طرح مشکلات کو حل کرتی ہے۔
القرأۃ الرشیدہ مصری ادیبوں کی تیار کردہ ریڈریں ہیں ،ان میں طلبہ کی استعداد کے