ہدایۃ النحو
مولاناعبدالکافی صاحب ابن مولانا عبد الباری صاحب ناظم مدرسہ
پہلا گھنٹہ
کبریٰ
حضرت مولانا عبد المنان صاحب باسو پاری رحمہ اﷲ
دوسرا گھنٹہ
القرأۃ الرشیدہ دوم
حضرت مولانا جمیل احمد صاحب مبارکپوری مدظلہ
تیسرا گھنٹہ
تجوید
مولانا قاری حماد الاعظمی صاحب مدظلہ
چوتھا گھنٹہ
علم الصیغہ
حضرت مولانا محمدمسلم صاحب بمہوری رحمہ اﷲ
پانچواں گھنٹہ
مولاناعبدالکافی صاحب اسی سال غالباً دیوبند سے فارغ ہوکرآئے تھے ،مولانا عبدالباری صاحب نے انھیں اعزازی مدرس بنایاتھا، وہ بہت محنت سے مطالعہ کرکے آتے تھے ،اوربڑی کوشش سے سمجھاتے تھے ،مگر ہمارے ساتھیوں کو اطمینان نہیں ہوتاتھا،بعض طلبہ توجان بوجھ کر انھیں دق کرتے تھے۔میں تو نیاتھا یوں بھی طبیعت میں حجاب تھا،میں سبق میں کچھ نہ بولتاتھا ،آسان چیزیں تو بخوبی سمجھ میں آجاتیں تھیں مگر کچھ باتیں جوذرا مشکل تھیں اچھی طرح سمجھ میں نہیں آتی تھیں ،میں تو اسے اپنی سمجھ کا قصور تصورکرتاتھا، مگر میرے ساتھی مصر تھے کہ مولانا اچھی طرح سمجھانہیں پاتے ،بہرحال کتاب وہیں رہی۔ شش ماہی امتحان کے کچھ بعد کتاب ختم ہوئی ،پھر نورالایضاح شروع ہوئی، اس میں طلبہ نے اشکالات کم کئے ، جب سالانہ امتحان کا وقت آیا تو بڑی گھبراہٹ ہوئی اس کا تکرار شروع ہوا(لفظ تکرار مؤنث ہے ہمارے مدرسوں کی اصطلاح میں تکرار بمعنی مذاکرہ ہے ،اوراس کا استعمال مذکرہے) میرے ساتھیوں میں تین جیدالاستعداد تھے ،حافظ الطاف حسین صاحب تکرار کراتے تھے ، میں اس میں شریک ہوتاتھا، ہدایۃ النحو کی چند بحثیں سمجھ میں نہیں آئی تھیں ، انھیں میں نے حضرت مولانا عبدالمنان صاحب کی خدمت میں پیش کیا۔ انھوں نے چندمجالس میں اتنے عمدہ انداز میں وہ بحثیں سمجھائیں کہ وہ بالکل ذہن نشین ہوگئیں ، پھرپوری ہدایۃ النحو حل ہوگئی، میں نے ان خاص خاص بحثوں کو ہدایۃ النحو کی جلد میں جوزائد کا غذ لگاہواتھا اس پر مفصل لکھ دیا ،مجھے معلوم ہواکہ بعد میں اس تحریر کی نقلیں بہت سے طالب علموں نے لیں ،اورعرصۂ طویل تک وہ متداول رہیں ۔