تھے، والد صاحب کے پاس سائیکل نہ تھی وہ پیدل ہی لے کر مجھے چلے میرے دل میں مجاہد ملت کو دیکھنے اوران کی تقریر سننے کا ایسا شوق سمایاہواتھا کہ نوکیلومیٹر کی یہ مسافت ذرا بھی نہیں محسوس ہوئی ،اچھلتاکودتا مبارک پور پہونچ گیا ،وہاں پہونچ کر معلوم ہواکہ مجاہد ملت تشریف نہیں لائیں گے وہ بیمار ہوکر امریکہ بسلسلہ علاج تشریف لے گئے ،اس خبر سے ایسی افسردگی طاری ہوئی کہ پھر جلسہ میں جانے کا جی نہیں چاہا، حالانکہ اس وقت کے زبردست خطیب وواعظ مولانا ابوالوفا صاحب شاہجہاں پوری اس میں تشریف فرماتھے، ان کی تقریروں کی دھوم مچی ہوئی تھی، اور اس میں شبہ نہیں کہ وہ بے مثال خطیب تھے، نہایت شیریں بیان تھے ،جلسہ میں میں بیٹھا ضرور!مگر دل پر جو افسردگی چھائی تھی اس نے مولانا ابوالوفا صاحب کی تقریرکو بے مزہ بنادیا ا،س کے بعد مولانا ابوالوفا صاحب مدتوں رہے ،ان کے جلسوں حاضری کی سعادت بھی ملتی رہی، مگر ان کی تقریرجو روزاول پھیکی ہوگئی ہمیشہ پھیکی ہی رہی،کبھی ان کی تقریریں اول سے آخرتک نہیں سن سکا۔
٭٭٭٭٭