مرتبہ دیکھا ہے۔ ان کے پاس بیٹھا ہوں ،عجب نورانی چہرہ تھا ،خوبصورت دمکتاہوا اس پر نہایت حسین وجمیل سفید بڑی بڑی گول داڑھی، میں نے اتنا نورانی چہرہ کم دیکھاہے ،ایسا محسوس ہوتاتھا جیسے اندرسے نور کی شعاعیں پھوٹ رہی ہوں ،بچوں سے بہت پیار کرتے تھے ان سے خوب میٹھی میٹھی باتیں کرتے ۔
ایک بار بڑے والد صاحب کے گھر چھوٹے سے کھٹولے پر پاؤں لٹکائے بیٹھے تھے نیچے چٹائی پر ان کے پاؤں سے لگ کر بڑے والد صاحب کے دوبیٹے بیٹھے ہوئے تھے اورایک کنارے میں بھی دبکاہواتھا انھوں نے باری باری ہر ایک کے سرپر دست شفقت رکھا ان کا ہاتھ کیاتھا جیسے دبیز ریشمی مخمل،پوچھا تمھارا کیانام ہے؟ بتایامحمد بلال،فرمایابلال موذن،حضرت بلال ص حضور ا کے موذن تھے ،پھر پوچھااورتمھاراکیانام ہے اس نے کہا ابوہریرہ ،مسکرانے لگے فرمایابلی کا باپ !پھر حضرت ابوہریرہ ص کا ذکر کیا ، اخیر میں میرے سرپر ہاتھ رکھا اورپوچھا کہ تمھاراکیانام ہے،عرض کیا اعجازاحمد، فرمایا تم احمد کے معجزے ہو، ہم لوگوں کو بہت خوشی ہوئی، میں اوربلال کچھ دنوں تک اس کا مذاکرہ کرتے اورخوش ہوتے رہے۔ ابوہریرہ اس وقت بہت چھوٹا تھا اسے شاید یہ بات یاد بھی نہ ہوگی۔
اللہ کاکرنا دیکھئے،حق تعالیٰ نے ان بزرگ کی بات بلال کے حق میں سن لی ،بلوغ کے پہلے سے بلال نے مسجد میں اذان دینی شروع کی اورآج تک وہ اذان دے رہاہے، نہایت مستعدی سے بلاناغہ پابندی وقت کے ساتھ۔
ابوہریرہ کو اللہ تعالیٰ نے نہایت اچھی دینی صلاحیت سے نوازا ،بہت متقی پابند نماز، صاحب اوقات ،دینی معلومات بھی خوب ہیں نہایت متواضع اورخدمت گزار!
تیسراآدمی منتظر ہے کہ اس کے حق میں بھی ان بزرگ کا قول مقبول ہو، بظاہر تو آثار نہیں نظرآتے باقی اللہ کیلئے کچھ مشکل نہیں ۔
ہاں بچپن کی ایک اورعجیب بات ذکر کروں ،گھرمیں دینداری کا چرچا تو بحمداللہ تھاہی ، دینی کتابوں کا مطالعہ بھی خوب ہوتارہتا ،ممتازاحمد کے انتقال کے بعد والدصاحب کی گفتگو