سے چندماہ بڑا! ہم دونوں میں باہم تعلق اورانس بہت تھا،اس کو بڑے والد نے مکتب میں بیٹھا دیا۔مجھے جب معلوم ہواتو میں بضد ہوگیاکہ مجھے بھی مدسہ میں بیٹھایا جائے ۔والد صاحب کہیں گئے ہوئے تھے دادا نے کہاکہ تمھارے باپ آئیں گے تو لیجاکر بیٹھادیں گے، میں رونے لگا داداکوترس آیا، وہ حلوائی کی دکان سے بتاشا لائے اورمجھے مکتب میں پہونچا دیا۔ اب ہم دونوں پڑھنے لگے، میراسبق آگے تھا کیونکہ میں گھر پر کچھ پڑھ کرآیاتھا۔ حافظ عبدالغنی مرحوم استاذ تھے ،حافظ صاحب نے کسی کو میراساتھی بنادیا وہ پڑھنے میں کمزور تھا۔ دوایک ماہ پڑھاہوگا کہ میری طبیعت مکتب سے اچاٹ ہوگئی ،ساتھی کی وجہ سے سبق کم ہوتا تھا۔ میں نے والد صاحب سے شکایت کی اوراڑگیا کہ اب مدرسہ نہ جاؤں گا، پھر گھر پرہی پڑھنے لگا ، قاعدہ بغدادی چند روزمیں ختم ہوگیا،اورتیسواں پارہ بے ترتیب شروع ہوا، اور اردوکی ابتدائی کتاب بھی شروع کرادی ،یہاں تک پہونچنے کے بعد پھر مدرسہ بھیج دیاگیا ، وہاں بہت مشکل سے سورۂ قریش تک پہونچاتھا کہ پھر طبیعت ہٹ گئی اورگھر بیٹھ گیا، اب والد صاحب نے اہتما م سے پڑھانا شروع کیا ۔ آدھا قرآن شریف گھر پر پڑھ لیا بلکہ غالباً پورا پڑھااور اردو کے ابتدائی رسالے بھی ہوگئے ،تختی بھی لکھنے لگا ،پھر مدرسہ پہونچادیا گیا۔ اب قرآن شریف رواں ہوگیا تھاکسی کا ساتھی نہیں بنایاگیا بہت جلد قرآن شریف دوتین مرتبہ ختم کرلیا۔ یہ سال اس طرح پورا ہوگیا اگلے سال باقاعدہ درجہ ایک میں نام لکھاگیا۔ ہر لکھی ہوئی چیز کے پڑھنے کا چسکا یہیں سے ہوا۔میں کبھی مدرسہ میں اورکبھی گھر پر رہا مگر ایک چیز جس میں کوئی فرق نہیں آیا ،وہ محمد بلال کا تعلق تھا ،پڑھنے میں اس کی رفتار بہت سست تھی ، میں آگے بڑھ گیا اس نے غالباً دویاتین درجہ پڑھ کر تعلیم ترک کردی ۔میں جب درجہ دو میں آیا ،تو استاذ بدل گئے ،اب میں مولوی محمدیوسف صاحب مرحوم کی درسگاہ میں پہونچادیاگیا مولوی صاحب بہت نیک ، متقی اوریکسو انسان تھے ۔بڑی محنت سے پڑھاتے تھے ،بچے ان سے بہت ڈرتے تھے وہ بچوں کا مزاج دینی بنایاکرتے تھے ،نماز پڑھنی انھیں نے سکھائی ، دوسال ان کی خدمت میں رہ کر درجہ دو اوردرجہ تین کی تعلیم پائی۔