ضرورت کی ہو اسے ایک کاپی پر نوٹ کرلینا چاہئے۔یہ بات اچھی تو بہت لگی مگر عمل کبھی نہیں ہوا۔ ایک بات اورلکھی تھی کہ کتاب کا جوپیراگراف زیادہ ضرورت کا ہوا س پر پنسل سے ہلکا نشان لگادو جب پوری کتاب کا مطالعہ ہوجائے تو ان مقامات کو پھرپڑھو،مکرر سہ کررپڑھو، اس طرح وہ بات محفوظ ہوجائے گی یہ مشورہ بھی بہت اچھا ہے، مگر مجھ سے اس پر بھی عمل نہ ہوسکا ۔مطالعہ کی روانی میں کبھی اس کا دھیان ہی نہ رہا ۔رہا یہ کہ اسے مکرر پڑھا جائے توکم کوئی کتاب ہوگی، جس کو میں نے ایک ہی بار پڑھاہو، اکثر کتابوں کو باربار پڑھاہے ۔ذہن میں باقی رکھنے کے لئے تکرار مطالعہ شرط ہے، کسی چیز کوایک بار پڑھ لیناہر گز کافی نہیں ہے باربار پڑھنا چاہئے تب بات ذہن نشین ہوگی باربار پڑھنے سے معانی کے ساتھ الفاظ پر بھی عبور حاصل ہوتا، ان کامحل استعمال معلوم ہوتاہے انکے معانی کی باریکیاں کھلتی ہیں اسلوب ملتاہے اورہر بار کوئی نہ کوئی نئی بات ملتی ہے۔
کتابوں کے پسندیدہ اقتباسات نوٹ کرنا ،ضروری مضامین کی فہرست بنالینا ،ان لوگوں کے لئے ضروری ے جو تصنیف وتالیف کاذوق رکھتے ہوں یاجن کا لکھنے کاارادہ ہو، مجھے کبھی یہ تصور ہی نہیں آیا کہ مجھے کبھی قلم بھی پکڑنا ہوگا۔ درجات پرائمری تو بچپن کی بالکل بے شعوری کا دورتھا، اس وقت تویہ حال تھا کہ بچے جس طرح بے دردی سے اناپ شناپ کھاتے چلے جاتے ہیں ،اور نتیجہ کی کوئی پروا نہیں کرتے ویسے ہی میں صرف پڑھنا جانتاتھا اس کے نتیجے میں مجھے کیا ہونا ہے ،عالم بنناہے ،مصنف بنناہے ،مدرس بنناہے ،واعظ بننا ہے اس کا دور ونزدیک کوئی واہمہ تک نہ تھا ۔بس پڑھو اورپڑھتے چلے جاؤ،پرعمل تھا بعد میں جب کچھ شعوری طالب علمی کادور آیا اورمطالعہ کا معیار بلند ہوا،اس میں پختگی آئی تب بھی کبھی یہ خیال نہ آیاکہ تقدیر الٰہی کبھی ہاتھوں میں قلم بھی تھمائے گی، بلکہ اب جب کہ بہت کچھ لکھنے لگاہوں تب بھی مطالعہ کی وارفتگی میں تصنیف وتالیف سب بھول جاتاہوں مطالعہ کے وقت روح پر ایک بے خودی سی طاری ہوتی ہے ۔ اورطبیعت اس سے نتائج اخذکرنے سے بے نیاز ہوجاتی ہے،تالیف وتصنیف کے لئے مجھے الگ سے مطالعہ کرنا پڑتاہے ۔بس بکثرت مطالعہ