، شش ماہی اورسالانہ امتحان میں جہاں وہ پڑھاتے ہوتے ہیں ، طلبہ ان کو بلالیتے ہیں اور اگرنہ بلائیں تو وہ ازخود آجاتے ہیں ،انھیں دارالعلوم سے فارغ ہوئے عرصہ گزرچکاہے،مگر یہاں طلبہ کی وجہ سے بھی معقول آمدنی ہوجاتی ہے، اس لئے مستقل ایک مکان کرایہ پر لے رکھاہے، ایک روز میں غالباً مغرب کے یاعشاء کے بعد ایک بزرگ طالب علم کے پاس بیٹھا ہواتھا یہ صاحب طلبہ میں اپنے تقویٰ طہارت اورتدین میں معروف تھے اورساتھ ہی ساتھ بہت ذہین اورمحنتی تھے پچھلے سال دورۂ حدیث میں دوسری پوزیشن کے ساتھ کامیاب ہوئے تھے، اسی کے ساتھ یہ بات بھی طلبہ میں گرم تھی کہ انھیں پہلی پوزیشن حاصل ہوئی تھی، مگر سازشی کارروائیوں نے کسی اورکو پہلی پوزیشن پر پہونچادیا،اورمیں دیکھتاتھاکہ ان کواس امرکی گہری چوٹ لگی تھی مگر بہر حال دیندار اورمحتاط تھے،ان کی طرف سے اظہارِ تکلیف کااندازہ تو ضرور ہوتا تھا ، مگر ان کی زبان کسی نامناسب بات میں مبتلانہ تھی میں ان کا بہت عقیدت مند تھا اوراسی عقیدت مندی کے اثرسے ان کے پاس بیٹھاکرتاتھا، ان کی خدمت میں یکسوئی اورپڑھنے میں محنت کا جذبہ پیداہوتاتھا۔
میں بیٹھا ان سے باتیں کررہاتھا کہ باہر کچھ شور سنائی دیاوہ تواپنی جگہ سے ہلے بھی نہیں ،مجھ سے کہادیکھو کیابات ہے؟ میں کمرے سے باہر نکلاتو شورتھاکہ فلاں مدراسی کے خلاف نائب مہتمم صاحب نے مالک مکان کوورغلایا ہے،اوروہ زبردستی مکان خالی کرارہا ہے، یہ شورہوناتھا کہ طلبہ کا جم غفیر ان کے مکان کی طرف ٹوٹ پڑاتھا، جو طلبہ ادھر گئے تھے وہی اب واپس آرہے تھے ،اور ایک بے ہنگم ساشور ہورہاتھا، میں نے جاکر یہ بات انھیں بتائی تووہ کہنے لگے کہ مدراسی کاکوئی مسئلہ نہیں ، اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کے ارباب انتظام نے جمعیۃ الطلبہ کو توڑدیاہے، جب تک جمعیۃ تھی،طلبہ کی ایک طاقت تھی، اتنے طلبہ کو دوڑنانہ پڑتا،ایک صدر یاایک ناظم جاکرتنہا معاملے کودیکھ لیتا،اب جمعیۃ نہیں تو جس کا جوجی چاہے کرے، طلبہ کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے یہ کہہ کر انھیں جوش آگیا،کسی نے آکر بتایاکہ طلبہ دارجدید کے صحن میں جمع ہورہے ہیں ، وہ جوش میں کہنے لگے کہ آج اگر کوئی ہوتاتوکام بن جاتا، اسے وہ مکررسہ