(۸) مولانا ڈاکٹر شمشاد احمد صاحب ،آنوک
(۹) مولانا ابوالعاص مرحوم ،انجان شہید
(۱۰) حافظ عبد الغفار صاحب ،چھیہیں
یہ وہ لوگ ہیں جن سے احیاء العلوم کے بعد بھی تعلق قائم رہا ، ان کا تذکرہ بعد میں مستقلاً کروں گا ۔ انشاء اﷲ
بعض وہ بھی ہیں جن سے احیاء العلوم میں تو خصوصی تعلق رہا ، لیکن جب وہاں سے بچھڑے تو میں اپنی دنیا میں گم اور وہ اپنی دنیا میں گم! ایسے دوتین شخص اب حافظے اور یادوں کی محراب میں کبھی کبھی جلوہ گر ہوتے ہیں ، ان میں سے دوسے تو کبھی کبھی غائبانہ ربط فون سے یاخط سے ہوابھی ، مگر ایک تو ایسے غائب ہوئے کہ اب تک ان کا کچھ پتہ نہیں ، محبت کی داستان سرائی میں ان گمشدہ لوگوں کا ذکر تو ابھی کردوں ، اور باقی جن سے ابھی تک تعلقات باقی ہیں ، اس داستانِ ناتمام کے تمام ہونے کے بعد ان کا قدرے مفصل ذکر کروں گا۔ انشاء اﷲ
یہ میرے حافظے اور یاد میں تین شخص ہیں ۔
(۱) مولوی حفظ الرحمن صاحب ابراہیم پوری
(۲) مولوی سمیع اﷲ صاحب پرتاپگڈھی
(۳) مولوی محمد طیب صاحب نیپالی
(۱)مولوی حفظ الرحمن صاحب! مبارک پور کی مضافاتی مگر قدرے دور کی آبادی ابراہیم پور ہے، یہاں کے متعدد طلبہ احیاء العلوم میں زیر تعلیم تھے ،مولوی حفظ الرحمن صاحب بھی اسی بستی کے تھے ، مجھ سے ایک جماعت نیچے تھے،پڑھنے لکھنے کا شوق انھیں بھی تھا، اسی مناسبت سے مجھ سے قریب ہوئے ، میں بے تحاشا مطالعہ کرتا تھا ، یہ ٹھہرکر پڑھتے تھے ، مجھے لکھنے کا ذوق بالکل نہ تھا ، انھیں لکھنے کا بھی ذوق تھا ، چنانچہ یہ کچھ کچھ لکھتے بھی رہتے تھے ، جدید عربی ادب کا انھیں بھی شوق تھا ، ان کے والد مولوی محمدیٰسین صاحب