پڑھنے کی مشق تھی میں ہرروزایک جلدکا مکمل مطالعہ کرلیاکرتا ہروقت پڑھتارہتا،نماز اوررفع ضروریات کا وقت مستثنیٰ تھا ، کھاتے وقت مطالعہ جاری رہتا، جب تک پوری کتاب ختم نہ ہوتی آنکھیں نیند سے آشنانہ ہوتیں اس وقت جاگنے کی بھی خوب مشق تھی۔
چھ دن میں چھ جلدیں پوری ہوگئیں ،خاص خاص مضامین پھر دہرانے لگا ایک طالب علم نے مجھ سے فرمائش کی تھی کہ اس کے لئے چند تقریریں لکھدوں ،سیرۃ النبی سے اخذ کرکے متعددموضوعات پرآدھ آدھ گھنٹے کی چھ سات تقریریں بھی لکھیں ،مجھے اپنے پاس اپنی تحریروں کے محفوظ کرنے کا نہ پہلے اہتمام تھا نہ اب ہے ان میں سے کوئی تقریر میرے پاس نہیں ہے۔
اب تو اللہ نے اپنے فضل سے میری لغویات کا محافظ بناکر عزیزم مولاناضیاء الحق سلّمہ عرف حاجی بابو کی صورت میں ایک نعمت بخشی ہے، انھیں کے اہتمام کی وجہ سے تحریروں کا بڑاحصہ محفوظ ہوا، اورشائع بھی ہوا، ورنہ میں نے درسیات اورغیر درسیات سب پر ضرورت کے وقت بہت کچھ لکھا، اب میرے طلبہ کے پاس ہوتوہو،میرے پاس کچھ نہیں ہے۔
٭٭٭٭٭