کیا معنی؟ سب کو خوشی ہوئی ، مولانا کا مکان مدرسہ سے قدرے فاصلے پر پورہ دلہن میں تھا ، پڑھنے کیلئے اس سے بھی آگے جانا تھا ، گرمیوں کی تمازت میں وہاں تک جانا ایک کارِ دشوار تھا، مگر ایک تومولانا کی شفقت ومحبت ، دوسرے جہاں جانا تھا وہ مولانا کاآموں کا باغ تھا، خوب گھنا سایہ ، ٹھنڈا پانی ، پھر مولانا کی طرف سے آموں کی حلاوت! طلبہ بخوشی کشاں کشاں جاتے ، تعلیم کی تعلیم ہوتی اور تفریح کی تفریح ہوتی، ایک مہینہ کاوقت یوں آنکھوں میں نکل گیا جیسے ابھی چنددن ہوئے ہیں ، سبق روز ہوتا، اس میں تفریح کی وجہ سے کوئی کمی نہ ہوتی، شرح تہذیب کا خطبہ والا حصہ تو گویا زبانی یادکرادیا، ان کی یہ محنت امتحان میں بہت کام آئی۔
عربی سوم کے نصاب میں اس وقت عربی کی پانچ کتابیں تھیں ،ترجمہ کلام پاک کے ابتدائی پندرہ پارے(۲)قدوری(۳) کافیہ(۴) القرأۃ الرشیدہ رابعہ بعدہ نفحۃ الیمن(۵) شرح تہذیب ، ایک گھنٹہ خالی ہوتاتھا، پڑھنے والے چاہتے تو اس گھنٹے میں تجوید وقرأت پڑھتے ، اورچاہتے تو گھنٹہ خالی ہی رہتا ،عموماً طلبہ تجوید کے سبق میں شریک ہوتے۔
تجوید کے استاذ مولانا قاری حمادا لاعظمی تھے، ایک سال پہلے ان کا مدرسہ میں تقرر ہواتھا، دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد یہاں مسند درس پر تشریف لائے ان کا درس طلبہ میں مقبول تھا بہت محنت سے پڑھاتے تھے ، مگر ساتھ ساتھ طلبہ کے مزاج کی رعایت بھی کرتے تھے ،میں توپچھلے سال ہی سے ان کے درس میں شریک تھا،آج جو کچھ حروف کی ادائیگی ہوجاتی ہے اورمخارج وصفات کا لحاظ ہوجاتاہے انھیں کے درس کا فیض ہے ، اس درس میں قرآن کریم کے مختلف رکوعات کی مشق ہوئی،کتابیں پڑھیں ،مگر قرأت حفص کے مطابق پورے قرآن کا اجراء بصورت حدر نہیں ہوسکا۔
میں جامعہ عربیہ احیاء العلوم میں شوال ۱۳۸۳ھ میں داخل ہواتھا، اس وقت میری عمر ۱۳؍سال تھی ،عربی دوم میں داخلہ ہواتھا، عربی سوم میں داخلہ ہوا تو میں عمر کے چودھویں سال میں داخل ہوچکا تھا، عمر کا یہ مرحلہ بڑا نازک ہوتاہے ، اسی مرحلے میں بگڑنے کا بہت اندیشہ ہوتاہے،مدرسہ میں تربیت ونگرانی کا کوئی خاص اہتمام نہ تھا، ایک ماحول تھا اسی میں بہت