متعلق جھوٹ بولنا -جس کا ہر قول و عمل وحی کی ترجمانی ہے اور جس کے بولے ہوئے ہر لفظ پر قرآن کریم نے {وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحی}کہہ کر وحی کی مہر لگا دی ہے -کس قدر سنگین گناہ کا باعث ہو سکتا ہے وہ ظاہر ہے ، ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
واتفقوا علی ان تعمد الکذب علی النبی ﷺ من الکبائر و بالغ ابو محمد الجوینی فکفر من تعمد الکذب علی النبی ﷺ۔(نزہۃ النظر )
’’ اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ ا پر جان کر جھوٹ باندھنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اور ابو محمد جوینی نے شدید پہلو اختیار کیا ہے چنانچہ وہ ایسے شخص کو کافر گردانتے ہیں‘‘۔
علامہ نووی ؒ فرماتے ہیں :
قد اجمع اھل الحل و العقد علی تحریم الکذب علی آحاد الناس فکیف بمن قولہ شرع وکلامہ وحی والکذب علیہ کذب علی اللہ تعالی قال تعالی ’’وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی‘‘ ۔(الاسرار المرفوعۃ ۷۱)
’’محققین کا اس پر اجماع ہے کہ عام لوگوں کے متعلق جھوٹ بولنا حرام ہے ، جب عوام کے ساتھ جھوٹ کا یہ حکم ہے تو پھر اس ذات پر جھوٹ بولنا جس کا فرمان شریعت ہو جس کا کلام وحی ہو کیسے جائز ہوسکتا ہے ، اوروہ کتنا شدید جرم ہوگا ، کیوں کہ آپ ا پر جھوٹ بولنا اللہ تعالی پر جھوٹ بولنا ہے ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے {وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی}