لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ہماری گفتگو میں اور ہماری معلومات میں کتنی باتیں صحیح ہیں ، اور لوگ موضوعات کو چھوڑ کر صحیح احادیث کی طرف متوجہ ہوں گے ، اور اس میں سراسر بھلائی ہے۔
بلکہ عوام کے افادے کے ساتھ طالب علم کی اعانت کی خاطر بھی ایسی کتابوں کی اشاعت ضروری ہے، کیوں کہ طالب علم تفسیر ، حدیث ، فقہ ، تاریخ ، لغت ، نحو ، صرف اور آداب و اخلاق وغیرہ مختلف فنون کی کتابیں پڑھتا ہے، اور ان میں کئی مقامات پر بغیر سند اور بغیر حوالے کے احادیث منقول ہوتی ہیں ، طالب علم کو اس وقت اس حدیث کی تحقیق کا موقع نہیں ملتا اور وہ حدیث اس کی زبان زد ہوجاتی ہے، اور جس طرح اس نے بغیر حوالے کے پڑھی ہے اسی طرح بغیر حوالے کے بیان بھی کرتا رہتا ہے۔
طالب علم کو چاہئے کہ موضوعات کی کتابوں کا مطالعہ کیا کرے، بلکہ تحقیق کا شوق رکھنے والے طلباء کو چاہئے کہ وہ موضوعات کی کتابوں کو مستقل مطالعہ میں رکھیں، تاکہ صحیح احادیث کے ساتھ ساتھ موضوعات کا ذخیزہ بھی ان کے پاس رہے، اور خود بھی ان سے بچ سکیں، اور عوام کو بھی موضوعات سے آگاہ کرسکیں،اور اس میں بڑی خیر ہے ۔(مقدمۃ’’ المصنوع‘‘)