کوئی تقریر و بیان سے اشاعت دین کا کام انجام دے رہا ہے تو کوئی حق کی نمائندگی میں قلم کا زور ختم کر رہا ہے ، الغرض دنیا میں بقائے اسلام و مسلمین کی محنت جاری ہے۔
اسلام کی ترجمانی میں مختلف آداب و شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اسلام کی ترجمانی صحیح اسلامی روایتوں سے کی جائے ، اگر کسی نے اسلام کے کسی پہلو کو واضح کرنے اور اسلامی نقطۂ نظر کو بیان کرنے کی کوشش کی لیکن اس میں اسلامی صحیح روایتوں کے بجائے من گھڑت باتوں کو پیش کیا تووہ اسلام کی ترجمانی کے نام پر دھوکہ دیناہوگا ، اور اس سے اسلام کی اشاعت ہونے کے بجائے اسلام کی حقیقت پر دبیز پردوں کی تہ جم جائے گی، پس سارے خدام دین کا فرض بنتا ہے کہ صرف صحیح احادیث اور معتبر روایات سے استفادہ کریں ، اور دین کی طرف منسوب جو غلط سلط احادیث پھیلی ہوئی ہیں ان سے احتراز کریں،مگر افسوس کی بات ہے کہ بہت سے امت کا درد و غم رکھنے والے اور اس کی اصلاح کے لئے قربانی دینے والے حضرات اپنی تقریر و تحریر کو موضوعات سے زینت دینے کی کوشش کرتے ہیں ، دینی مضامین اور واعظوں کے بیانات میں موضوعات بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں ، اور دن بدن یہ سلسلہ بڑھتا جا رہاہے، حالانکہ موضوع حدیث کو بیان کرنا شریعت کی نظر میں بڑا سنگین گناہ سمجھا جاتاہے ، اس جھوٹ سے اسلام کے سچ کو بڑا نقصان ہو رہاہے ، اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے لئے قربانی دینے والے ، اور حفاظت اسلام ، اور اشاعت دین کے لئے کمر بستہ ہونے والے حضرات موضوعات کی روایت کرکے اسلام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے اس کے صاف شفاف ، پر نور و با رونق اورچمکتے دمکتے چہرے کو مسخ کرکے رکھ دیتے ہیں ، اور ثواب کے بجائے گناہ کے مستحق ہو تے ہیں ، اور بڑی مصیبت اس وقت پیش آتی ہے جب اس گناہ