جہنم کے گرز سے اس کو مار رہے ہیں۔حضرت فاطمہ ؓ نے کھڑے ہوکر عرض کیا ، میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! میرے اباجان ! ان پر یہ عذاب کون سے اعمال کی وجہ سے ہو رہا تھا ؟ آپ ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا : جس عورت کو میں نے سر کے بالوں کے ذریعہ جہنم میں لٹکا ہوا دیکھا وہ عورت نامحرم مردوں سے اپنے سر کے بال نہیں چھپاتی تھی، اور جو عورت زبان کے بل جہنم میں لٹکی ہوئی تھی وہ زبان درازی کرکے اپنے شوہر کو تکلیف پہنچایا کرتی تھی، اور جو عورت چھاتیوں کے بل لٹکی ہوئی تھی وہ اپنے شوہر کے بستر سے دور رہتی تھی، اور جو عورت دونوں پیر سے لٹکی ہوئی تھی وہ اپنے گھر سے شوہر کی اجازت کے بغیر نکلتی تھی، اور جو اپنے بدن کو کھارہی تھی وہ لوگوں کے لئے مزین ہوتی تھی، اور جس کے ہاتھ اس کے پیروں سے بندھے ہوئے تھے اور سانپ بچھو اس پر مسلط تھے وہ دنیا میں جنابت اور حیض سے پاک صاف رہنے کا اہتمام نہیں کرتی تھی، اور نماز کا استہزاء کیا کرتی تھی، اور جو عورت اندھی بہری گونگی تھی وہ زنا سے بچے جنتی پھر اس کو اپنے شوہر کے گلے میں لٹکا دیتی، اور جس کا گوشت قینچیوں سے کاٹا جارہا تھا وہ مردوں کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرتی تھی، اور جس کا سر خنزیر کی طرح اور باقی جسم گدھے کی طرح تھا وہ جھوٹ بولنے والی اور چغل خوری کرنے والی تھی، اور جو عورت کتے کی شکل میں تھی اور اس کے دبر سے آگ داخل ہورہی تھی، اور منہ سے باہر نکل رہی تھی وہ حسد کرنے والی اور نوحہ کرنے والی اور مغنیہ تھی۔
تحقیق : علامہ ابن باز نے لکھا ہے کہ یہ موضوع روایت ہے، پوری تفتیش کے بعد بھی کہیں اس روایت کا پتہ نہیں ملا۔ (مجموع فتاوی ابن باز، ۲۶؍۲۲۳)