لوگوں کو بھی جنت میں داخل ہونے سے نہیں روکا جائے گا ۔
تحقیق : اس کو محدثین نے موضوع کہا ہے ۔
(اللآلی المصنوعۃ ۱؍۱۰۵؍؍تنزیہ الشریعۃ ۱؍۲۲۶)
٭من ولد لہ مولودٌ فسمّاہ محمدًا تبرکًا کان ھو و والدہ فی الجنۃِ۔
ترجمہ : جس شخص کے یہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کا نام برکت حاصل کرنے کے لئے محمد رکھے تو وہ بچہ اور اس کا والد دونوں جنت میں جائیں گے۔
تحقیق : حافظ ذہبی ؒ نے اس روایت کو موضوع کہا ہے اور ابن حجرؒ نے ان سے اتفاق کیا ہے، اور ابن قیم جوزی ؒ نے ’’المنار‘‘ میں اس کو موضوع لکھا ہے اور ملا علی قاری ؒ نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے ’’الاسرار المرفوعۃ‘‘ میں اس کو نقل کیا ہے، ابن جوزی ؒنے اس کو موضوعات میں شامل کیا ہے، علامہ سیوطیؒ نے ان کی تردید کی ہے لیکن ابن عراقؒ نے ان کی تردید کا تعاقب کیا ہے ۔(الاسرار ۴۱۵؍؍ السلسلۃ رقم الحدیث۱۷۱؍؍ لسان المیزان۲؍۱۶۳؍؍ تنزیہ الشریعۃ۱؍۱۹۸)
٭ ما من مسلمٍ دنا من زوجتہ وھو ینوی ان حبلت منہ ان یسمّیہ محمدًا الا رزقہ اللّٰہ ولدًا ذکرًا۔
ترجمہ : کوئی مسلمان اپنی بیوی سے صحبت کے وقت یہ نیت کرے کہ اگر اس کی بیوی کو حمل رہ گیا تو اس کا نام محمد رکھے گا تو اللہ تعالی اس کو لڑکا دیں گے ۔