ترجمہ: جو مجھ پر جھوٹ بولے گا اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی۔
یہ غلط نسبت کرنا اچھے مقصد سے ہو تو بھی حرام ہے ، مثلا نیک اعمال پر ابھارنے یا برے کاموں سے بچانے لے لئے لوگوں کی گھڑی ہوئی احادیث کو بیان کرنا بھی حرام ہے۔
شرح مسلم شریف میں لکھا ہے:
لا فرق فی تحریم الکذب علیہ ﷺ بین ما کان فی الاحکام ومالا حکم فیہ کالترغیب والترھیب والمواعظ وغیر ذلک، فکلہ حرام من اکبر الکبائر واقبح القبائح باجماع المسلمین۔
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ پر احکامات اور غیر احکامات میں جھوٹ بولنا حرام ہے ، غیر احکامات کی مثال ترغیب و ترہیب اور وعظ و نصیحت ہے، ان میں بھی من گھڑت احادیث بیان کرنا حرام ہے، اور بالاتفاق سب سے بڑا گناہ ہے۔
امت میں صدیوں سے ایسی من گھڑت حدیثیں بہت پھیلی ہوئی تھیں، اس لئے ہر زمانہ میں حضرات محدثین ؒ نے ایسی کتابیں لکھیں جن میں ان حدیثوں کا من گھڑت ہونا واضح کیا، علامہ شیخ محمد بن طاہر پٹنی ؒ نے’’ تذکرۃ الموضوعات‘‘ اور ملا علی قاری ؒ نے ’’المصنوع‘‘ اور علامہ سیوطیؒ نے ’’اللآلی المصنوعۃ‘‘ اور حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ نے ’’اللآلی المنثورۃ‘‘ اسی مقصد کے لئے لکھی تھیں، تاکہ امت ان گھڑی ہوئی احادیث سے بچے، لیکن من گھڑت احادیث کے متعلق یہ کتابیں اور اس طرح کی دوسری کتابیں عربی زبان میں تھیں، احقر کے علم میں اردو زبان میں کوئی کتاب نہیں تھی، اور ہمارے زمانے میں من