و فی العدۃ واعلم ان الاحادیث التی لا اصل لہا لا تقبل والتی لا اسناد لھا لا یروی بھا ففی الحدیث اتقوا الحدیث عنی الا ما علمتم فمن کذب علی متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار فقید ﷺ الروایۃ بالعلم و کل حدیث لیس لہ اسناد صحیح ولا ھو منقول فی کتاب مصنفہ امام معتبر لا یعلم ذلک الحدیث عنہ ﷺ فلا یجوز قبولہ ففی مسلم کفی بالمرأ کذبا ان یحدث بکل ما سمع۔ (تذکرۃ الموضوعات للفتنی ۶)
’’العدہ میں لکھا ہے کہ : اس بات کو جان لینا چاہئے کہ وہ احادیث جن کی کوئی اصل نہیں ہے قبول نہیں کی جائیں گی ، اور جن کی کوئی سند نہ ہو ان کو بھی روایت نہیں کیا جائے گا ، کیوں کہ حدیث میں ہے کہ’’میری طرف سے حدیث بیان کرتے ہوئے بچو، صرف وہی حدیث بیان کرو جو تم جانتے ہو اس لئے کہ جس نے جان کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے‘‘پس رسول اللہ ا نے حدیث معلوم ہونے کی شرط کے ساتھ اس کو بیان کرنے کا جواز رکھا ہے ، اور ہر وہ حدیث جس کی کوئی سند نہ ہو ، اورنہ اس کو کسی معتبر عالم نے اپنی کتاب میں درج کیا ہو اس حدیث کارسول اللہ ا سے معلوم ہونا نہیں سمجھا جائے گا ، پس اس کا قبول کرنا جائز نہیں ہوگا ، مسلم شریف میں ہے کہ : ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردے‘‘ ۔
امام ترمذی لکھتے ہیں کہ میں نے ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن (دارمی) سے اس حدیث(من حدث عنی بحدیث یری انہ کذب فھو احد الکاذبین)کے متعلق