سے روایت نہیں لی۔
حضرت ابو الزناد فرماتے ہیں:
ادرکت بالمدینۃ مائۃ کلھم مأمون مایؤخذ عنھم الحدیث، یقال لیس من اھلہ۔(فتح الملھم ۳۴۹)
’’میں نے مدینہ میں سو ایسے لوگوں کو پایا ہے کہ ان میں سے ہر ایک قابل اعتماد تھا ، لیکن ان سے حدیث نہیں لی جاتی تھی، ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ اس کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں۔
ابو اسحاقؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن مبارک ؓ سے کہا کہ اے ابو عبد الرحمن ! اس حدیث کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں جو اس طرح مروی ہے ان من البر بعد البر ان تصلی لابویک مع صلوتک و تصوم لھما مع صومک، حضرت عبد اللہ ؒ نے فرمایا کہ اے ابو اسحاق! یہ کس سے مروی ہے ؟ میں نے کہا شہاب بن خراش ، انہوں نے کہا کہ وہ تو ثقہ (لائق اعتماد) ہے، وہ کس سے روایت کرتے ہیں ؟ میں نے کہا کہ حجاج بن دینار سے ، آپ ؒ نے فرمایا : وہ بھی ثقہ ہے، وہ کس سے روایت کرتے ہیں؟ میں نے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں، اس پر حضرت عبد اللہ بن مبارک ؒ نے فرمایا حجاج اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان تو بڑے بڑے جنگل ہیں کہ جن کو طے کرنے سے پہلے ہی سواریاں تھک ہار جاتی ہیں، البتہ والدین کی طرف سے صدقہ دینے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (مقدمۂ مسلم)
حضرت یحیی بن سعید ؒنے حضرت قاسم بن عبید اللہؒ سے کہا (ایک روایت میں ہے