ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
آپ ہی سے استفسار کرتا ہوں کہ اگر کوئی آپ ہی جیسا دوسرا شخص ثقہ متقی عالم حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو خواب میں دیکھے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم اس سے یہ فرمائیں کہ کیا تمہیں ذراری مشرکین کے جنتی ہونے میں شک ہے تو آپ اس خواب کا کیا جواب دیں گے بجز اس کے کہ خواب حجت نہیں ۔ اس قسم کے مسائل بہت ہی نازک ہیں بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے مجھ کو تو الحمد للہ ایسے مسائل میں احتیاط کرنے کے متعلق شرع صدر ہو گیا اور قلب بالکل مطمئن اور ساکن ہو گیا ۔ اسی طرح ایک صاحب نے استوی علی العرش کے مسئلہ پر اعتراض کیا تھا ۔ میں نے تفسیر بیان القرآن میں اس مسئلہ میں اس طرح ترتیب رکھی تھی کہ متن میں تو متاخرین کے قول کو رکھا تھا اور حاشیہ میں متقدمین کے قول کو اور یہ ظاہر کر دیا تھا کہ رائج مسلک متقدمین ہی کا ہے مگر ان معترض صاحب نے متاخرین کے مسلک پر اس قدر گستاخی اور بے باکی سے قلم اٹھایا ہے کہ جس کا کوئی حدو حساب نہیں متاخرین کو گمراہ تک کہا مجھ کو ان کی یہ حرکت ناگوار ہوئی اس پر جو میں نے بطور جواب کے ایک رسالہ لکھا ہے جس کا نام ہے تمھید العرش فی تحدید العرش وہ بھی ایک عجیب چیز ہے لیکن مسئلہ کے نازک ہونے کے سبب اس کے لکھنے کے وقت جو کچھ مجھ پر صعوبت گزری ہے اور اس کو بھی میں نے رسالہ میں ظاہر کر دیا ہے میں ہی جانتا ہوں میں سچ عرض کرتا ہوں کہ اس وقت یہ تمنا ہوتی تھی کہ کاش میں جاہل محض ہوتا تو اچھا ہوتا کہ یہ چیزیں ذہن ہی میں نہ آتیں مگر اس وقت اللہ ہی نے دستگیری فرمائی اور ذہن نے پلٹا کھایا اور یہ سمجھ میں آیا کہ یہ تمنا بھی علم ہی کی بدولت ہے اس پر قلب کو سکون ہو گیا اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا ہو گا کہ کبھی علوم کی کثرت سے بھی جہل بڑھتا ہے اور بعض علم جہل کا سبب بن جاتا ہے کیونکہ جاہل محض کو ایسے شبہات کا کبھی وسوسہ بھی نہیں ہوتا حالانکہ استواء علی العرش اور یداللہ فوق ایدیھم سب کچھ اس کے کانوں میں پڑتا ہے البتہ اس مقام پر کامل العلم سنبھل سکتا ہے ۔ اب یہاں پر ایک شبہ ہو سکتا ہے کہ جس کو علم کامل حاصل ہے اس کو تو کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا اور عوام اور جاہلوں کو شبہ اور وسوسہ نہیں ہوتا پھر متاخرین نے جوتا ویل سے کام لیا وہ کس کی رہبری کے لئے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ایسوں کی رہبری کےلئے ایسا کیا گیا کہ جن کی یہ حالت ہے لا الی ھولاء ولا الی ھولاء جو نہ جاہل ہیں نہ عالم ۔ متاخرین نے ان کی حفاظت کی