ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
نہیں جتنا یہ ہے اس لئے کہا گیا ہے کہ اعدی عدوک الذی بین جنبیک ۔ (35) راہ طریق میں خود بینی رہزن ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس راہ میں خود رائی اور خود بینی سخت راہزن اور سم قاتل ہے ۔ ایسا شخص کہ جس کے اندر یہ چیزیں ہو نگی وہ قطعا محروم رہے گا کوئی حصہ اس کا اس راہ میں اس کو نصیب نہ ہو گا پہلا قدم اس راہ میں فنا ہے اور اپنے کو مٹانا ہے اس خود رائی کو حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ فکر خودو رائے خود در عالم رندی نیست کفر ست دریں مذہب و خود و خود رائی (36) حب جاہ تکبر سے ناشی ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ بھی آج کل لوگوں میں ایک عام مرض ہو گیا ہے کہ اس کی بڑی فکر رہتی ہے کہ کوئی ہم کو برا نہ کہے یہ مرض حب جاہ کہلاتا ہے اور یہ مرض تکبر سے ناشی ہے اور بڑا ہی مہلک مرض ہے اس سے بچنے کی سخت ضرورت ہے دنیا میں بھی اس کی بدولت جو کلفتیں ہوتی ہیں وہ محتاج بیان نہیں اور آخرت تو اس کی بدولت بہت ہی خراب اور برباد ہو جاتی ہے اس کی تو فکر ہی نہ ہونا چاہئے کوئی کچھ کہے کہا کرے اس سے بگڑتا کیا ہے ایک فوری کلفت تو اس میں یہ ہے کہ آدمی اس سوچ اور فکر میں پڑ کر کسی کام کا نہیں رہتا بڑا حصہ وقت کا اس میں خراب اور برباد ہوتا ہے کسی وقت قلب کو چین اور سکون ہی میسر نہیں ہوتا جس کی وجہ یہ ہے کہ دوسروں پر اس کا مدار ہے کہ اس کو اچھا سمجھیں اور یہ غیر اختیاری چیز ہے اور جب یہ معلوم ہے کہ یہ غیر اختیاری چیز ہے تو اس کے درپے ہونے کا کوئی نتیجہ نہ ہو گا اور نتیجہ نہ ہونے کی حالت میں اس میں مشغول ہونا کم از کم فعل عبث تو ضرور ہو گا اور فضول اور عبث سے بچنا خود نصف طریق ہے ۔ (37) اظہار حق کا معیار ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میرے یہاں اظہار حق کا معیار یہ ہے کہ اس کا منشا نہ کسی کی عداوت ہو نہ کسی کی رعایت محض تدین ہو گو اس میں غلطی ہو جاوے کیونکہ غلطی سے کون خالی ہے ۔ بشریت میں غلطی ہوتی ہے ۔ 3 رجب المرجب سنہ 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ