ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
مقدمہ کو خارج فرماویں اور دونوں کو اپنے فرض مذہبی ادا کرنے کی اجازت فرماویں خود فیصلہ ہو رہے گا ۔ تو صاحب یہ تبرے بازی اور گالیاں دینا تو اہل رفض کا مذہب ہے سو اس کا مرتکب نہ ہونا تو کوئی دلیل وہابی کی نہ ہوئی پھر ہم کو وہابی کیسے کہا جاتا ہے ۔ (321) عقد ثانی کرنے کی صورت میں ادائے حقوق کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دو دو نکاح کرنے کو لوگوں کا جی تو چاہتا ہے مگر ادائے حقوق اور عدل کی طرف التفات نہیں کرتے تو ایسا مزا کس کام کا جس میں سزا کا اندیشہ ہو میرے عقد ثانی کرنے پر میرے بڑے گھر میں سے کہا کہ تم نے نکاح ثانی کا راستہ کھول دیا میں نے کہا کہ کھولا نہیں بلکہ بند کردیا ۔ لوگوں کو اس سے روکنے کے لئے پہلے تو مسئلہ ہی بیان کرتا اب تجربہ بھی بیان کروں گا کہ نکاح کر لینا تو آسان ہے مگر عدل لوہے کے چنے ہیں اس لئے جس کو آخرت کا خوف ہوگا اس کو نکاح ثانی کی ہمت کرنا ہی مشکل ہوگی جو شخص جامع بین الاضداد ہو نکاح ثانی وہ کرے ۔ (322) بد فہمیوں پر عملی تعلیم کا اثر ہوتا ہے ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ مکدر کرنے کی حالت میں کام نہیں ہو سکتا تم نے اس وقت دل برا کر دیا جس سے کوئی کام لیا کرتے ہیں تو کیا اس کو ستایا بھی کرتے ہیں ۔ عرض کیا کہ حضرت والا معاف فرماویں ۔ فرمایا کہ معاف کرنے کو خدا نخواستہ میں پھانسی دے رہا ہوں یا کوئی انتقام لے رہا ہوں معاف ہے مگر کام نہیں ہو سکتا ۔ اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص کسی کے سوئی چبھودے اور پھر معافی چاہے لے تو کیا معاف کرنے سے اس کی سوزش اور درد بھی ختم ہو جائے گا تمہاری اس موذی حرکت سے جو ذیت پہنچی اور رنج ہوا وہ تو ابھی دور نہیں ہو گیا ۔ جاؤ پاؤ گھنٹہ کے بعد آکر پوری بات کہنا تب کام ہوگا وہ صاحب چلے گئے ۔ فرمایا کہ ان لوگوں کی اصلاح یوں ہی ہوتی ہے ان کو ان کے مقاصد سے کچھ دیر تو محروم رکھنا چاہیے تاکہ آئندہ کے لئے سبق حاصل ہو ۔ پھر تو کبھی ایسی حرکت نہ کریں گے ایسے بد فہموں پر عملی ہی تعلیم سے اثر ہوتا ہے قولی فہمائش کافی نہیں اگر میں اخلاق کی وجہ سے تعویذ لکھ بھی دیتا تو اس وقت کے لکھے ہوئے کا خاک بھی اثر نہ ہوتا دوسرے یہ تعویذ وغیرہ