ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
لئے میں نے دنیا دار کی قید لگائی ورنہ یہ مرض تو ایسا ہے کہ دینداروں تک کو اس میں ابتلا ہے اور یہ مرض اگر جاسکتا ہے تو کسی عارف کے ہاتھ میں فنا ہو جانے سے جا سکتا ہے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے کو اس کے سپر کر دے یعنی وہ جو تعلیم کرے اس پر عمل کرے اور جس سے منع کرے اس کو چھوڑ دے اپنی رائے کو اس کے سامنے مٹا دے اپنے حالات کی اس کو اطلاع کرتا رہے تب یہ دولتیں میسر ہو سکتی ہیں ۔ (178) تعلق اور تملق کی شان میں فرق ایک صاحب جن کا تعلق بیعت کا حضرت والا کے ایک اجازت یافتہ صاحب سے تھا اور عرصہ سے ان کا خانقاہ میں قیام تھا انہوں نے ایک مولوی صاحب سے جو کہ حضرت والا کے مہمان تھے ان کے قیام کے وقت میں بہت زیادہ خلا ملا رکھا پھر وہ مولوی صاحب چلے گئے ان کے رخصت ہو جانے کے بعد حضرت والا نے ان کے ساتھ اپنا برتاؤ رکھا میں نے چوبیس گھنٹہ صبر کیا اس سے میرے جوش کا یا ہوش کا پتہ چلتا ہے ۔ مگر اس وقت بھی تم نے مولوی صاحب کے رخصت ہونے کے وقت مجلس سے اٹھ کر ان سے معانقہ اور مصافحہ کیا ۔ یہ بتلاؤ کہ ان سے تمہارا یہ تعلق کب سے ہے اور کہاں سے ہے اور اس قدر اہتمام ملاقات کا ان سے کیوں تھا کیا یہ تمہارے کوئی رشتہ دار یا ہم سبق تھے یا ہم وطن تھے جو اس درجہ اہتمام تھا ۔ مجھ کو تمہاری اس حرکت سے تملق کا شبہ ہوا ۔ تعلق کی شان جدا ہوتی ہے تملق کی شان جدا ۔ تعلق تو جو میرے پاس آتے ہیں مجھ کو بھی ان سے ہوتا ہے لیکن اس میں ایسا برتاؤ نہیں ہوتا کہ جس میں تملق اور چمٹنے کا درجہ معلوم ہو مجھ کو اس سے شبہ یہ ہے کہ مجھ کو اس تعلق کا ذریعہ بنایا گیا ہے نیز بعض مرتبہ تعلقات سبب بن جاتے ہیں ناگواری کے جو حد سے گذر جاویں ۔ اس کا آپ جواب دیں عرض کیا کہ میری اور مولوی صاحب کی جگہ پیدائش کی ایک ہے ۔ دریافت فرمایا کہ اس کی اطلاع کا ذریعہ آپ ہوئے یا مولوی صاحب ۔ عرض کیا کہ میں نے ہی مولوی صاحب سے معلوم کیا تھا کہ آپ کی پیدائش کہاں کی ہے ۔ ان کے بتلانے کے بعد پھر میں نے اپنا وہاں کا پیدا ہونا ظاہر کیا اس سے ایک قسم کا تعلق قلب میں ہو گیا ۔