ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اس کے تو خلاف ہے ۔ اس دعوے کو چھوڑ کر پھر یہاں آکر کہیں کہ ہم سکھلانے آئے ہیں تب سنوں گا ۔ (504) عقل کے بغیر تعلیم کافی نہیں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جب گھر کی عقل انسان میں نہ ہو تو نری تعلیم سے کام نہیں چلتا اور اس حکایت کا مصداق ہو جاتا ہے کہ کسی آقا نے ایک ملازم رکھا اس نے کہا کہ مجھ کو ان کاموں کی جو مجھ سے لئے جاویں گےفہرست بنا کر دی جاوے ۔ آقا نے فہرست بنا کر دے دی ایک روز آقا گھوڑے پر سوار ہو کر کہیں سفر میں چلے یہ ملازم پیدل ہمراہ ہوا ایک جگہ کسی مقام پر آقا کے کاندھے سے دو شالہ کھسک کر گر گیا تو ان ملازم صاحب نے وہ فہرست نکال کر دیکھی اس میں کسی چیز کے گرنے کے بعد اٹھالینے کو نہیں لکھا تھا آپ نے وہ دو شالہ اٹھایا آقانے منزل مقصود پر پہنچ کر دیکھا کہ دو شالہ نہیں ہے ملازم سے دریافت کیا کہ میاں دو شالہ کا کیا ہوا ۔ کہا حضور وہ تو فلاں مقام پر آپ کے کاندھے سے گر گیا تھا پھر اٹھایا کیوں نہیں ۔ فہرست سامنے رکھ دی کہ دیکھئے اس میں کہیں نہیں لکھا کہ اگر کوئی چیز گرے اس کو اٹھالیا جائے ۔ آقا نے کہا کہ وہ فہرست لاؤ وہ یہ بھی لکھ دوں ۔ لکھ دیا کہ اگر کوئی چیز گر پڑے اٹھالی جائے ۔ اب جب دوسری منزل پر پہنچے ملازم صاحب نے ایک گٹھڑی لاکر آقا کے سامنے رکھ دی آقا نے دریافت کیا کہ یہ کیا ہے کہا کہ حضور یہ گھوڑے کی لید ہے یہ کیوں لائے ۔ کہا کہ حضور فہرست میں لکھا ہے جو چیز گرے اس کو اٹھا لیا جاوے ۔ یہ لید گری میں نے اٹھا لیا ۔ غرض جب کسی شخص میں سمجھ نہیں ہوتی اس کا یہی حشر ہوتا ہے ۔ ایسے بد فہموں کی کہاں تک اصلاح کی جائے ۔ مزید بر آں یہ کہ جب خود بھی اپنی اصلاح کی فکر نہ ہو تو کوئی علاج ہی نہیں ۔ 21 شعبان المعظم سنہ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ (505) پرانے اہل کمال مدعی نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پرانے اہل کمال مدعی نہیں اس لئے ان کے کمالات کا اظہار نہیں ہوتا اور آج کل کے یہ لوگ خود اعلان کرتے پھرتے ہیں اس سے لوگوں کو دھوکہ ہو جاتا ہے کہ بہت بڑے باکمال ہیں اور ایسے لوگوں کی بڑائی عوام الناس کے عقائد پر ہے اس لئے یہ بیچارے ہر وقت اسی ادھیڑ بن میں رہتے ہیں کہ وہ بد ظن نہ ہو جائے وہ بد عقیدہ نہ ہو جائے ۔ اچھا خاصہ عذاب ہے اور اچھی خاصی مخلوق پرستی ہے ۔