ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کہا کہ مجاہدہ ۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے آپ یہ بتلائیں کہ مجاہد کی حقیقت کیا ہے کہا کہ نفس کے خلاف کرنا ۔ میں نے دریافت کیا کہ اب آپ سچ بتلایئے کہ سماع سننے کو آپ کا جی چاہتا ہے یا نہیں کہا کہ چاہتا ہے میں نے کہا کہ ہمارا بھی چاہتا ہے ۔ مگر آپ جی چاہا کرتے ہیں اور ہم نہیں کرتے تو صاحب مجاہد تم ہوئے یا ہم صوفی تم ہوئے یا ہم درویش تم ہوئے یا ہم سمجھ گئے اور کہا کہ ایک عرصہ سے اس میں ابتلاء تھا آج حقیقت معلوم ہوئی عنوان ہی کی برکت ہے اگر ویسے مناظرانہ گفتگو ہوتی تو سوائے قیل قال کے کوئی بھی نتیجہ نہ نکلتا اس لئے کہ جواب تو ہر بات کا ہے خواہ صحیح ہو یا غلط ۔ (21) کمالات کی دو قسمیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ تعالی کا فضل ہے کہ مشکل سوالوں کا جواب بھی دل میں ڈال دیتے ہیں ۔ چنانچہ ایک مرتبہ اپنی جماعت کے ایک مولوی صاحب میرے پاس آئے اور یہ کہا کہ حضرت ......... مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مکتوب میں بقسم فرمایا ہے کہ میں کچھ نہیں ہوں بعض مخالفین اس پر کہتے ہیں کہ ہم تو مولانا کے قول کو صحیح سمجھتے ہیں اس لئے ہمارا بھی یہی اعتقاد ہے کہ وہ کچھ نہ تھے یہ نقل کر کے کہا کہ شبہ کی تو بات ہے مولانا کو سچا سمجھ کر پھر ان کے معتقد ہونے کیا صورت ہو سکتی ہے ۔ میں نے کہا کہ مولوی صاحب تعجب ہے کہ آپ جیسا عالم اور ایسی بات میں شبہ ۔ اب اس کا جواب سنئے کمالات کی دو قسمیں ہیں ایک کمالات واقعہ اور ایک کمالات متوقعہ تو حضرت مولانا کا یہ فرمانا کہ میں کچھ نہیں ہوں یہ کمالات متوقعہ کے اعتبار سے ہے اور ہم جو مولانا کے معتقد ہیں وہ کمالات واقعہ کے اعتبار سے یہ جواب سن کر بہت خوش ہوئے غرض اللہ کا شکر ہے کہ ہر ضروری چیز کا حل قلب میں رکھ دیا ہے کہیں گاڑی نہیں اٹکتی اور یہ سب اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت ہے باقی مجھے تو کچھ آتا جاتا نہیں ۔ (22) سلطنت کا زوال ظلم سے ہوتا ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اہل تحقیق کا قول ہے کہ سلطنت کا زوال ظلم سے ہوتا ہے کفر سے نہیں ہوتا ۔