ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
حرج نہیں لیکن اس کے روزہ سے کوئی استدلال کرنے لگے اس کو دیکھ لیا جاوے اس کے بعد بعض روایات ضعیفہ میں نظر سے گزرا جس سے فضائل اعمال میں گنجائش ہو سکتی ہے ۔ (63) بیعت کے اصول فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ میں حضور سے مرید ہونا چاہتا ہوں اور اشتیاق کا اس قدر غلبہ ہے کہ شب روز تڑپتا ہوں کہ جس طرح بھی ہو بیعت ہو جاؤں اگر حضور نے مرید نہ کیا تو مثل ماہی بے آب کے تڑپ کر جان نکل جائے گی ۔ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ دھمکانے سے کوئی مرید نہیں کیا کرتا ۔ اس پر فرمایا کہ نہ کچھ اصول ہیں نہ کوئی قاعدہ دھمکی دیتے ہیں اس کی تو بالکل ایسی مثال ہوئی ایک شخص کہتا ہے کہ اپنا فلاں مکان میرے نام رجسڑی کر دو ورنہ تڑپ کر مرجاؤں گا ۔ کیا رجسٹری کرانے کا یہی طریقہ ہے آدمی کی طرح اگر مانگو تو شاید رجسٹری بھی ہو جائے ۔ (64) جوابی لفافہ پر پتہ نہ لکھنے والوں کی رعایت ایک صاحب نے جوابی لفافہ پر اپنا پتہ نہ لکھا تھا بلا پتہ لکھا ہوا لفافہ جوابی اندر سے نکلا حضرت والا کو ان کے خط میں سے پتہ کاٹ کر اس لفافہ پر چسپاں کرنے کی زحمت ہوئی ۔ یہ اس لئے کہ حضرت والا کا بہت سی مصلحتوں سے یہ معمول ہے کہ کاتب خط ہی کے ہاتھ کا لکھا ہوا پتہ کاٹ کر لفافہ پر چسپاں فرما دیتے ہیں اس خیال سے بھی ایسا کیا جاتا ہے کہ پہنچنے نہ پہنچنے کے وہ خود ذمہ دار ہیں اس سلسلہ میں فرمایا کہ میں تو ایسوں کی بھی رعایت کرتا ہوں جو ضابطہ سے میرے تابع ہیں اور تعجب ہے کہ یہ لوگ ایسے شخص کی بھی رعایت نہ کریں جو ضابطہ سے ان کا تابع نہیں اگر اپنے ہاتھ سے لفافہ پر اپنا پتہ لکھ دیتے تو ان کا کیا حرج تھا ۔ یہ لوگ تو غالبا جواب کےلئے لفافہ اور ٹکٹ بھیج دینے کو بھی سمجھتے ہونگے کہ ہم نے بڑا احسان کیا ورنہ یہ بھی ملانوں ہی کے ذمہ تھا ۔ کچھ نہیں دنیا سے عقل اور فہم ہی گم ہو گئے ۔ دونوں چیزوں کا قحط ہے کتنا بڑا ظلم ہے کہ کام بھی لیتے ہیں اور ستاتے بھی ہیں اور اگر اس رنگ کے ایک دو ہوں تو اصلاح بھی ہو جائے مگر عالم کا عالم بد فہمی پر متفق ہو گیا ۔