ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کتاب میں دیکھ دیکھ کر ان کو کیا کرو گے مگر اس شخص نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ۔ (72) قیل وقال سے گریز میں نفع عظیم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ معترض کا کبھی جواب نہیں دیتا کہہ دیتا ہوں کہ جو کام ہم سے ہو سکا ہم نے کر دیا اب جو تم سے ہو سکے تو کرو یہ کیا ضروری ہے کہ سارا کام ایک ہی کے ذمہ رکھا جائے بعض لوگ تصانیف کے متعلق مشورہ دیا کرتے ہیں کہ اس میں فلاں کمی رہ گئی میں کہہ دیتا ہوں کہ تم پورا کر دو اس سے زیادہ قیل و قال میں مثلا یہ دعوی کروں کہ نہیں یہ کام پورا ہے اس میں کمی نہیں فضول وقت صرف ہوتا ہے اور آدمی ضروری کاموں سے رہ جاتا ہے ۔ اپنے بزرگوں کا یہی مسلک اور مشرب تھا ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ کبھی قیل و قال میں نہ پڑنا اگر کوئی معترض ہو سب رطب و یا بس اس کے حوالے کر کے الگ ہو جانا اور کسی ضروری کام میں لگ جانا ۔ یہ طریق مجھ کو نہایت ہی پسند ہے اور اس سے بے حد نفع ہو اور نہ بہت سے ضروری کام رہ جاتے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ انہوں نے ہمیشہ فضول اور عبث سے محفوظ رکھا ۔ (73) حالت فراغ میں بھی دعاء اور الحاج و زاری کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دعا اور التجاء اور توبہ تو بالکل ہی مروک ہو گئیں ۔ دنیا دار تو کیا دینداروں میں یہ بھی چیزیں نہیں رہیں ۔ کچھ لوگوں میں خشکی اور افسردگی سی آ گئی ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی کام میں برکت و حلاوت نہیں معلوم ہوتی ہر چیز میں روکھا پن سا معلوم ہوتا ہے ۔ مگر ان ہی سے لوگوں کو غفلت ہے البتہ جب کوئی مصیبت سر ہی پر آ پڑتی ہے اس وقت ہوش آتا ہے پھر تو وہی حالت ہوتی ہے جیسے ایک شخص گھوڑا خریدنے بازار جا رہا تھا ایک ملنے والے راستہ میں مل گئے ۔ انہوں نے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو کہا کہ گھوڑا خریدنے جا رہا ہوں انہوں نے کہا کہ میاں ان شاء اللہ تعالی تو کہہ لیا ہوتا کہنے لگے کہ اس میں اللہ کے چاہنے کی کون سی بات ہے روپیہ میرے پس موجود ۔ گھوڑے بازار میں ۔ میں جاؤں گا خرید لاؤں گا ۔ یہ بے چارے خاموش ہو گئے ۔ بازار پہنچے ، گھوڑا پسند کر کے سودا کیا طے ہو جانے