ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کریں وہ تو نا جائز اور انگریز کا اکرام جائز ۔ میں نے کہا کہ ضیف کا جو اکرام ہوتا ہے اس ضیف کے مذاق کے موافق ہوتا ہے وہاں مہمان ایک انگریز تھا ان کا مذاق یہی ہے وہ اسی کو اکرام سمجھتے ہیں اور یہاں مہمان علماء تھے ان کا یہ اکرام نہ تھا بلکہ اہانت تھی ۔ میرا جواب سن کر وہ معترض کہنے لگے کہ خوب تاویل کی ہے ۔ میں نے کہا خواہ تاویل ہی ہو مگر یہ دیکھ لو کہ معقول ہے یا نہیں کہنے لگے کہ بات کے معقول ہونے میں تو کوئی شک و شبہ نہیں ۔ میں نے دل میں کہا کہ سوال بھی معقول ہے مگر تمہارا علماء پر اعتراض کرنا اپنی حد سے نکلنا ہے ۔ (220) عورتوں سے بیعت میں ایک ضروری شرط ایک صاحب سے بسبیل گفتگو فرمایا کہ آپ تو اپنی ہی کہہ رہے ہیں ۔ اصلاح کے طریق میں میاں بیوی کے ساتھ بھی ایک معاملہ نہیں ہو سکتا ان کی بھی جدا جدا طریق سے اصلاح کی جاوے گی اس لئے کہ مردوں کے مناسب اور شرائط ہیں جو شدید ہیں اور عورتوں کے لئے وہ شرائط نہیں ۔ عورتوں کی اصلاح بمقابلہ مردوں کے ان کے مذاق اور فہم کی سہولت کی رعایت رکھتے ہوئے کی جاتی ہے اور یہی تفاوت بیعت میں ہے کہ مردوں کے ذرا زیادہ شرائط ہیں ۔ عورتوں کے لئے اتنے شرائط نہیں ۔ ہاں طلب دونوں جگہ ضروری دیکھی جاتی ہے ۔ البتہ ایک شرط عورت کے لئے زیادہ ہے وہ یہ کہ خاوند سے بیعت یا تعلیم کی اجازت حاصل کرلیں اگر خاوند بطیب خاطر اجازت دے دیتا ہے بیعت کر لیتا ہوں ورنہ نہیں ۔ اس شرط میں بڑی حکمتیں اور مصالح ہیں ۔ (221) غیر واجب کو واجب سمجھنا بدعت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل بیعت کو عام لوگوں نے اس قدر مقصود بالذات بنا رکھا ہے کہ مثل فرض وواجب کے سمجھتے ہیں مگر باوجود اس کے علماء اہل حق جس طرح دوسری بدعتوں کو منع کرتے ہیں اور ان کی اصلاح کرتے ہیں اس طرح اس کی طرف قطعا توجہ نہیں کرتے کہ اس طالب کا کیا عقیدہ ہے اور یہ بیعت کو کیا سمجھتا ہے جہاں کوئی آیا اور جھٹ بیعت کر لیا ۔ کیا یہ بدعت نہیں کہ غیر واجب کو واجب سمجھا جاتا ہے اور کیا یہ بدعت کی تعریف میں داخل نہیں ۔ اس معاملہ میں تو خصوصیات کے ساتھ سب میں ڈھیلاپن ہو رہا ہے صرف ایک میرے یہاں