ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
میں نے ان سے کہا کہ اصل مدار اعتقاد اور عدم اعتقاد کا حسن ظن اور سو ظن ہے آپ ابن تیمیہ ابن القیم کے معتقد ہیں وہ اگر بے دلیل بھی کوئی بات کہیں آپ کو شبہ نہیں ہوتا حالانکہ میں ان کا ایک رسالہ دکھاؤں جس میں دھڑا دھڑ یجوز لا یجوز کہتے چلے جاتے ہیں اور دلیل ندا رد مگر آپ کو ان پر اعتماد ہے کہ وہ جو کہتے ہیں قرآن و حدیث سے کہتے ہیں اس لئے بلا تردد اس کو قبول کرتے ہیں حالانکہ بہت سے دعوؤں کے ساتھ قرآن و حدیث کا کہیں پتہ بھی نہیں اور ہم کو اسی طرح کا اعتماد امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پرے کہ وہ جو کہتے ہیں قرآن و حدیث سے کہتے ہیں ۔ ہماری تقلید اور آپ کی تقلید میں مابہ الفرق کچھ بھی نہیں ۔ اس تقریر کا ان پر بے حد اثر ہوا ۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اس میں کوئی بناوٹ نہیں کہ اطمینان و عدم اطمینان کا مدار صرف حسن ظن اور سو ظن ہے جس پر حسن ظن ہوتا ہے اس پر اعتماد ہوتا ہے اس کی ہر بات مقبول ہوتی ہے اور جس پر سو ظن ہوتا ہے اس کی ہر بات غیر مقبول ہوتی ہے ۔ (107) تربیت اور اصلاح کا خاص اہتمام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دوسرے اداروں میں تو مالی ذخائر ہیں اور یہاں ان کی نسبت بے سرو سامانی ہے مگر اللہ کا فضل ہے کہ جس قدر مفید کام یہاں ہو رہا ہے دوسری جگہ نہیں ہو رہا ۔ یہاں پر درس و تدریس کا کام تو معمولی ہے لیکن تصنیف کا کام نیز تربیت و اصلاح کا کام خاص اہتمام سے ہو رہا ہے ۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے یہ میں کوئی فخر کی راہ سے نہیں کہہ رہا بلکہ ایک نعمت حق سمجھ کر تحدث بالنعمۃ کے طور پر عرض کر رہا ہوں اور اس میں فخر ہی کی کونسی بات ہے ۔ سب اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت اور خدا وند جل جلالہ کی رحمت ہے ۔ تمام معاملہ محض توکل پر ہے اور یہاں تصانیف کی اشاعت کےلئے تو ذخیرہ کیا ہوتا اور چندہ وغیرہ کا کیا اہتمام کیا جاتا صرف ایک چھوٹا سا مدرسہ ہے اس کےلئے بھی چندہ وغیرہ کی تحریک نہیں کی جاتی مجھ کو ہمیشہ ان چیزوں کی احتیاط رہی ہے خصوصا چندہ کے بارے میں مجھ کو زیادہ احتیاط اور ہمیشہ اہل مدارس سے شکایت بھی رہی کہ اس میں احتیاط سے کام نہیں