ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ملک تھے ۔ میں نے اس وقت یہ خیال کیا تھا کہ میرے کہنے پر میری والدہ راضی ہو جاوے گی مگر وہ اطلاع ہونے پر بہت ناراض ہوئیں کیونکہ مجھ کو اجازت نہ تھی اس لئے اس رقم کو واپس کر دیجئے بے چاروں نے افسردہ ہو کر واپس کر دیے اس پر لوگوں نے بہت برا بھلا کہا وہ چپ ہو کر چل دیا جب مولوی صاحب کو دیکھا کہ مکان پر تنہا ہیں تب نفس سے کہا لے تیرا علاج تو ہو چکا لوگوں کی تعریف پر بڑا خوش ہوا تھا وہی سو روپیہ لے کر مولوی صاحب کے پاس پھر پہنچا ۔ مکان پر آواز دی مولوی صاحب ناراض تھے گھر میں سے جواب دیا کہ ہم کو فرصت نہیں اس نے کہا کہ میں روپیہ لے کر آیا ہوں آئے مولوی صاحب وہ روپیہ پیش کیا ۔ مولوی صاحب نے وجہ دریافت کی کہا کہ میں نے اپنے نفس کا علاج کیا ہے اب اخلاص سے دیتا ہوں ۔ سو ہدیہ کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ دینے والا تو اخفا کرے جیسا اس شخص نے کیا اور لینے والا اظہار کرے ۔ نیز لینے والے سے کسی عوض کی توقع نہ رکھے حتی کہ اس سے دعاء کی بھی درخواست نہ کرے اور لینے والا دعاء کرے ۔ حق تعالی فرماتے ہیں انما نطعمکم لوجہ اللہ لا نرید منکم جزاء ولا شکورا اس شکور کے عموم میں لا نرید منکم دعاء بھی داخل ہے اور اب ہدیہ لینے والے کبھی تو اس لئے اظہار نہیں کرتے کہ پھر کوئی دوسرا نہ دے گا اور کبھی اس وجہ سے اخفاء کرتے ہیں کہ لوگ کہیں گے کہ دوسروں سے لے کر گذر ہوتی ہے حدود کی رعایت کرنا ہر شخص کا کام نہیں ۔ بڑے حکیم شخص کا کام ہے ۔ (168) نئی ایجادات کے وحشت ناک نام ایک سلسلہ گفتگو میں بطور ظرافت کے فرمایا کہ آج کل جس قدر نئی نئی چیزیں ایجاد ہوئی ہیں نام بھی ان کے وحشت ناک ہیں ۔ مثلا ہولڈر ، ہول بھی ، ڈر بھی موتمر یہ عربی لفظ ہے جس میں موت بھی ہے مر بھی گرگابی شیروانی گرگ بھی شیر بھی اور ویسی ہی خاصیتیں ہیں ان چیزوں کی ۔ 12 رجب المرجب 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ (169) بلا وجہ تنسیخ سے قطع تعلق کرنے کا انجام ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کسی سے اصلاح باطن کا تعلق پیدا کر کے