ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
پونچھا اور جلدی سے چاند دیکھنے کھڑے ہو گئی عورتوں کو اکثر عادت ہوتی ہے ناک پر انگلی رکھ لیتی ہیں اس عورت نے بھی چاند دیکھتے وقت ناک پر ہاتھ رکھ لیا اتفاق سے انگلی میں پاخانہ لگا تھا بدبو جو ناک میں پہنچی تو کہتی کیا ہے کہ اے ہے اب کے سڑا ہوا چاند کیوں نکلا ۔ پس جیسے اس نے چاند کو سڑا ہوا بتلایا اور سڑی ہوئی اپنی انگلی تھی ایسے ہی ان لوگوں کو اپنے نقائص شریعت مقدسہ میں نظر آرہے ہیں مگر یہ اپنی سمجھ کا قصور نہیں سمجھتے شریعت کی طرف منسوب کر رہے ہیں ۔ کچھ حد ہے اس بے ہودگی اور بدفہمی و بد عقلی کی ۔ 11 / رجب المرجب سنہ 1351ھ مجلس بعد نماز جمعہ (153) شان فاروقی اور شان عثمانی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مشکل سے کوئی شخص ہو گا جو میری لڑائی سے (مراد روک ٹوک ہے ) بچا ہو گا ورنہ قریب قریب سب ہی سے لڑائی ہو چکی ہے ۔ ایک صاحب نے نانوتہ سے کہلا کر بھیجا تھا کہ معلوم نہیں کیا بات ہے جو وہاں سے آتا ہے نالاں ہی آتا ہے ۔ میں نے کہلا کر بھیجا تھا کہ مجھ سے آ کر پوچھو کہ جو آتا ہے نالاں ہی کرتا آتا ہے ۔ اور جو نالاں آتا ہے نالاں کی بناء اسی کو تو روایت ہے دونوں سے بیان لے کر فیصلہ کرو تب حقیقت ظاہر ہو کہ کون ظالم ہے اور کون مظلوم ہے ۔ بات یہ ہے کہ تکلیف کی بات سے سب کو ہی تکلیف ہوتی ہے مجھ کو بھی ہوتی ہے بس میرے اندر یہ عیب ہے کہ میں اس کو ظاہر کر دیتا ہوں دوسرے حضرات تہذیب سے کام لیتے ہیں اور میں گنوار پن سے یہ حقیقت ہے نالاں کی ۔ اب کیا عرض کروں نرمی کرنے کا نتیجہ سنئے ۔ ایک صاحب یہاں پر آئے تھے ان سے چند غلطیاں ہوئیں میں نے زیادہ مواخذہ نہیں کیا البتہ اطلاع ضرور کی کہ یہ غلطیاں تم سے ہوئی وطن واپس جا کر یہ شکایت کی کہ میں تو شان فاروقی دیکھنے کے اشتیاق میں گیا تھا مگر وہاں تو شان عثمانی ہے نرمی ہی نرمی ہے جس سے اصلاح کامل نہیں ہوئی وہ نرمی سے ناراض ہوئے ۔ اب بتلائیے مخلوق کو کس طرح راضی رکھوں ۔ ایک ولایتی بزرگ خورجہ میں تھے ان سے میں بھی ملا ہوں انہوں نے کیرانہ کے ایک حکیم صاحب سے میرے متعلق کہا کہ ساری باتیں ٹھیک ہیں لیکن ذرا مداہنت یعنی ڈھیلا پن ہے جو حق گو میں نہ ہونا چاہئے ۔ اب کس کس کی موافقت کی جائے کسی