ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
صدی کے اندر ایسے ہی لٹھ اور بے مروت شخص کی ضرورت تھی جیسا میں ہوں اس وقت نستعلیق سے کیا کام چلتا اس وقت کے لوگ جیسے ہوشیار ہیں یہ تو نرم آدمی کو ویسے ہی چٹکیوں میں اڑا دیتے مگر اللہ کا فضل ہے کہ اب سب کے دماغ درست ہوگئے اور طریق کی حقیقت سے باخبر ہو گئے ۔چنانچہ اسی ارشاد خلق کےلئے انبیاء علیہم السلام کو بھیجا گیا جو نہایت کامل العقل کامل الفراست تھے ورنہ کفار ان کو کہاں جمنے دیتے مگر ان حضرات کے عقل کے سامنے اس وقت کے بڑے بڑے فلاسفر اور حکماء گرد تھے اور پانی بھرتے تھے جب ہی تو تبلیغ ہو سکی بعینہ اس زمانہ میں الحاد اور زندقہ فتنہ فساد کی حالت ہے کہ علاوہ علانیہ دشمنوں کے بہت سے اسلام کی دشمنی کے پردے میں دشمنی کر رہے ہیں اور ان سب کی دشمنی گویا اس آیت کا مصداق ہے و ان کان مکرھم لتزول منہ الجبال مگر ساتھ ہی انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحافظون کے موافق اللہ تعالی نے حق کی نصرت کرنے والی ایک جماعت بھی حسب ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم لا یزال طائفۃ من امتی منصورین علی الحق لا یضرھم من خذلھم قائم فرما کر ان سب کے مکر اور دغل کو ھباء منثورا کر دیا ۔ مگر ان اعداد میں اسلام کو دوسروں سے اتنی شکایت نہیں جتنی اپنوں سے شکایت ہے ۔ اسلام بزبان حال کہتا ہے ۔ قتل ایں خستہ بہ شمشیر تو تقدیر نہ بود ورنہ ھیچ از دل بے رحم تو تقصیر نہ بود آج کل کے خیر خواہاں اسلام اور ہمدرد ان اسلام کوئی ریفامر کہلاتے ہیں کوئی لیڈر کہلاتے ہیں ۔ مگر دوست نما دشمن اسلام کے احکام میں تحریف کرنا انہوں نے شعار بنا رکھا ہے ۔ (40)دور حاضر کی ترقی کا حاصل ترقی متعارف کے متعلق ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کی ترقی کا حاصل یہ ہے کہ ایک کو ترقی ہو اور دس کو پستی و تنزل ۔ اس پر ایک حکایت یاد آئی ۔ ایک میاں جی کسی صاحب کے یہاں لڑکے پڑھانے پر ملازم تھے وہ صاحب کہیں جا کر بڑے عہدہ پر ممتاز ہوئے ۔ تنخواہ معقول ہوئی انہوں نے اپنے گھر والوں کو بذریعہ خط اس کی اطلاع کی گھر والوں میں کوئی خط کا پڑھنے والا نہ تھا وہ خط پڑھ کر سنانے کےلئے میاں جی کے سپر کیا گیا ۔ میاں جی نے خط پڑھ کر رونا شروع کر دیا ۔ گھر والوں نے رونے کی وجہ دریافت کی کہا کہ تم