ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
(75) تادیب الطالب ملقب بہ تادیب الطالب ایک نووارد صاحب حاضر ہوئے سلام کیا حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ میں نے آپ کو پہچانا نہیں آپ اپنا ضروری تعارف کرا دیجئے کیا نام ہے کہاں سے آئے کیا کام کرتے ہیں ۔ آنے کی غرض کیا ہے ۔ عرض کیا کہ فلاں نام ہے فلاں مقام سے حاضر ہوا ۔ زراعت کا کام کرتا ہوں ۔ مرید ہونے کی غرض سے آیا ہوں ۔ دریافت فرمایا کہ قیام کتنا ہو گا ۔ عرض کیا جب میرا کام ہو جائے گا واپس ہو جاؤں گا ۔ فرمایا یہ تو میرے سوال کا جواب نہیں کام کی تو حد نہیں نہ معلوم سال میں ہو دس سال میں ہو اور تمام عمر بھی نہ ہو اس لئے کہ ہر کام کے کچھ شرائط ہوتے ہیں جن کے پورا ہونے کا کوئی انداز نہیں تو پھر آپ نے یہ حساب کیسے لگایا کہ جاؤں گا مرید ہو جاؤں گا ۔ دوسرے اس جواب سے مجھ پر بوجھ رکھا گیا کہ بے چارے محبوس ہیں ان کو جلد فارغ کرو اور خود آزار ہے کہ بے فکر ہو گئے کہ دوسرا خود میری رخصت کی فکر کرے گا کیا یہی تہذیب ہے ۔ پھر دریافت فرمایا کہ کیا اس سے قبل آپ نے کوئی خط میرے پاس بھیجا ہے ۔ عرض کیا کہ اس سلسلہ میں تو کوئی خط نہیں بھیجا ۔ پوچھا اور کس سلسلہ میں بھیجا تھا اور کتنا عرصہ ہوا ۔ عرض کیا کہ تین سال کا عرصہ ہوا ایک خط میں نے اپنے عقائد کے متعلق ارسال خدمت کیا تھا پوچھا وہ خط آپ کے پاس ہے عرض کیا کہ مکان پر بھول آیا ۔ پوچھا کہ میں نے جو اس کا جواب لکھا تھا کیا اس کا کچھ خلاصہ یاد ہے ۔ پوچھا پھر اس پر آپ نے بذریعہ لفافہ کچھ لکھا ۔ عرض کیا کہ نہیں فرمایا کہ تم کو چاہیے تھا کہ پہلے خط کے ذریعہ سے مشورہ کر لیتے پھر بعد اجازت آتے ۔ نیز جس مقصد کےلئے آپ سفر کر کے آئیہیں یہ کام تو خط و کتابت سے بھی ہو سکتا تھا میں سچ عرض کرتا ہوں کہ خرچ آپ لوگوں کا ہوتا ہے اور اثر مجھ پر ہوتا ہے ۔ مسلمانوں کے پاس پیسہ ہے کہاں جو اس طرح سے بے سوچے خرچ کیا جائے اب بھی سہل اور اسلم صورت یہی ہے کہ آپ وطن پہنچ کر اس بارے میں خط و کتابت کریں میں ان شاء اللہ تعالی جو مناسب ہو گا جواب دوں گا اس وقت وہ کام نہ ہو گا اب اس سن لینے کے بعد جو رائے قیام کے متعلق قائم ہوئی ہو اس