ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
(317) اپنی فکر آخرت کرنے والے آدمی سے مسرت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ دوسرے خواہ ان باتوں سے خوش ہوتے ہوں مگر مجھ کو اس سے کبھی خوشی نہیں ہوتی کہ میرے مخالف کے مقابلہ میں میری نصرت کی جائے ہاں اس سے جی خوش ہوتا ہے کہ آدمی اپنے دین کی حفاظت میں لگے اور اپنی آخرت کی فکر کرے ۔ باقی مجھ کو تو اللہ کے بھروسہ پر چھوڑ دینا چاہیے ۔ یہی میری نصرت ہے اور یہی میرے ساتھ دوستوں کی خیر خواہی اور ہمدردی ہے ۔ (318) علماء مشائخ کو عوام کی مصلحت سے وعظ کہنا چاہیے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اکثر علماء وعظ بھی بجائے سامعین کی مصلحت کے اپنی مصلحت سے کہتے ہیں جس سے اپنا معتقد بنانا اپنا بد نامی کو رفع کرنا وغیرہ وغیرہ مقصود ہوتا ہے سو اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے طبیب مریض نہ دیکھے اپنی مصلحت کو دیکھے وہ طبیب ہی نہیں اسی طرح وہ واعظ ہی نہیں جو سامعین کی مصلحت اور ان کی حالت کو پیش نظر نہ رکھے ایسے ہی وہ مصلح نہیں جو طالب کی مصلحت پر نظر نہ رکھے ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ یہ جتنے امراض اور خرابیاں آج کل پیدا ہو رہی ہیں ان سب کی جڑ حب دنیا ہے یہ مرض علماء اور مشائخ تک میں دق کی طرح سرایت کر گیا ۔ مثلا علماء تقریریں کرتے ہیں عام لوگوں کو راضی کرنے کے واسطے ۔ مشائخ ملفوظات بیان کرتے ہیں اپنی بزرگی اور کمالات کے اظہار کے لئے سو یہ تو سراسر دنیا پرستی ہے علاوہ اس کے آخر غیرت بھی تو کوئی چیز ہے ۔ (319) علاج غیر معصیت کا نہیں ہوتا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حقیقت سے بے خبری کی وجہ سے مخلوق کو بہت سی غلطیوں میں ابتلاء ہو رہا ہے ۔ ایک شخص نے لکھا تھا کہ میں نماز فرض سمجھ کر پڑھ لیتا ہوں ۔ لیکن شوق اور رغبت نہیں اس کا علاج فرمایا جاوے ۔ میں لکھا کہ علاج معصیت کا ہوتا ہے کیا یہ معصیت ہے ۔ آج لکھا ہے کہ حضرت واقعی یہ معصیت نہیں اور حضرت کے اس فرمانے سے قلب کو اطمینان و سکون ہو گیا اب بتلائیے اگر میں کوئی وظیفہ بتلادیتا کیا نتیجہ تھا ۔ حقیقت واضح ہو جانے سے سکون