ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کے تخفیف ہی کے حکم میں ہیں ۔ اب میں یہ بھی دیکھتا ہوں کہ دماغ بڑے کاموں کا متحمل نہیں مگر پھر بھی کوئی نہ کوئی کام اتفاقی طور پر ایسا نکل آتا ہے کہ اس کو کرنا ہی پڑتا ہے ۔ ابھی مدرسہ مظاہرالعلوم سہارنپور کے مفتی صاحب کا ایک لکھا ہوا خواب آ گیا اور ایک مسئلہ شرعی سے متعلق تھا اس کے جواب میں پہلے تو ایک مختصر مضمون لکھا پھر بعض روایات کو دیکھا تو اس مسئلہ خاص پر ایک اچھا خاصہ رسالہ ہو گیا وہ خواب بھی عجیب و غریب ہے لکھا ہے کہ ایک روز حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت حالت بے خودی میں نصیب ہوئی اور آنحضرت علیہ الصلوۃ والسلام نے اس حقیر سے یہ ارشاد فرمایا کہ کیا تمہیں ذراری یعنی اطفال مشرکین کے جہنمی ہونے میں شک ہے ۔ ارشاد ایسے طریقے سے تھا کہ جس سے ان کا جہنمی ہونا معلوم ہوتا تھا ۔ یہ ایک مسئلہ شرعی ہے اس سے قبل میرا غلبہ ظن ان کے ناجی ہونے کا تھا اور ناجی ہونے کی روایت کو راحج سمجھتا تھا مگر اس ارشاد کے بعد سے اپنا خیال بھی برعکس ہو گیا اور اس وقت اس مسئلہ کا بالکل وہم و گمان بھی نہ تھا اچانک بیٹھے بیٹھے بے خودی طاری ہو کر (یعنی بدون النوم الخالص ) زیارت اور ارشاد کی برکات نصیب ہوئیں یہ خواب تھا (انتھی قول المفتی ) یہ ایسا نازک مسئلہ کہ اگر عوام کے سامنے بیان کیا جائے تو وہ یہ سمجھ کر کہ خدا کے یہاں کوئی معیار ہی نہیں کوئی کفر وغیرہ کرے تب اور نہ کر لے تب اس کو دوزخ میں جھونک دیتے ہیں ۔ اور اس شبہ کی وجہ سے ہزاروں مسلمان کافر ہو سکتے ہیں میں نے لکھا ہے کہ مسئلہ مستقل تحقیق کے قابل ہے کوئی حکم نہیں کیا جا سکتا جس سے کسی شبہ کی گنجائش ہو کیونکہ خواب یا بے خود حجت شرعیہ نہیں پس اس سے نہ رائج غیر رائج ہو سکتا ہے اور نہ غیر رائج رائج ہو سکتا ہے نہ ثابت غیر ثابت ہو سکتا ہے اور نہ غیر ثابت ہو سکتا ہے ۔ سب احکام اپنی حالت پر رہیں گے ہاں اتنا اثر ہو سکتا ہے رائی پر کہ جانب احوط کے پہلے سے زیادہ لے لے مگر اس جواب علمی کے ساتھ ہی کیا اس کا کوئی ایسا جواب بھی ہے جس سے عوام کو سکون ہو سو اس کی مفصل بحث میں نے ایک رسالہ کی صورت میں لکھ کر جس کا اوپر ذکر آیا ہے تربیت اصالک میں نقل کرادی ہے جو قابل دیکھنے کے ہے اور اس کا ایک نام بھی مستقل رکھ دیا ہے عبور الراری فی سرور الزراری (جوالنور بابت شوال 1351ھ میں شائع بھی ہو گیا ہے ) میں نے خواب کے حجت نہ ہونے کی تائید میں مفتی صاحب کو یہ بھی لکھا ہے کہ میں