ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
آبادی قلیل ہے ذبح کیا جا رہا ہے پھر اسلام پر اعتراض ہے کہ تلوار کے زور سے اسلام پھیلا ۔ اور اب یہ کیا ہو رہا ہے ایک ہی چیز اوروں کے لئے مذموم اور اپنے لئے محمود ۔ یہ عجیب فلسفہ ہے ۔ (471) حجاج بن یوسف کا حال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حجاج بن یوسف نے بھی ظلم کیا وہ اظہر من الشمس ہے ۔ ایک لاکھ بیس ہزار لوگوں کو بندھوا کر قتل کرا دیا باوجود ان مظالم کے اس میں بھی ایک بات تھی یعنی بے حد اسلامی جوش تھا اور یہ قریب قریب سب ہی اسلامی سلاطین میں تھا اس سے کوئی خالی نہ تھا نیز ایک اور بات بھی تھی یعنی ایک شب میں تین سو رکعت نماز نفل پڑھنے کا معمول تھا ۔ عجیب بات ہے اتنی رکعت پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام شب شب بیداری ہی رہتا تھا یہ اس وقت کے ظالموں کی حالت تھی اور قرآن پر زیر زبر لگانے کی باقیات صالحات کا بانی ہونا اس کا مشہور ہے ۔ (472) مسائل سلوک قرآن سے ثابت ہیں ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کی تحقیقات جو فن تصوف کے متعلق ہیں اور ان کو قرآن وحدیث سے ثابت کیا گیا ہے (ان مسائل اور ان کے ماخذ کی فہرست ایک رسالہ کی شکل میں جس کا نام عنوانات التصوف ہے شائع ہو چکی ہے ) اس کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ تصوف بڑے درجہ کی چیز ہے ۔ فرمایا کہ جی ہاں جس فن کے مسائل قرآن سے ثابت ہیں کیا ٹھکانہ ہے اس کے علو درجہ کا ابن سعود نے میرا رسالہ التشرف دیکھ کر یہ کہا تھا ھذا یوافقنا اس کے قبل غلط تصوف ان کے کانوں میں پڑا تھا اس لئے وہ مسل نہ تھا صحیح تصوف کو دیکھ کر موافقت کا اظہار کیا ۔ یہ نجدی ابھی غیر وجدی ہیں ان میں ابھی یہی کسر ہے اگر وجدی بھی ہوتے خوب ہوتا ۔ (473) تبلیغ کے حدود ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ہر چیز کے حدود ہیں اصول ہیں تو کیا تبلیغ کے حدود نہ ہوں گے جو دین کی اصل عظیم ہے ثمرہ کے ظاہر نہ ہونے سے ہر اس اور یاس کی کوئی وجہ نہیں ۔ دیکھئے نواح علیہ السلام نو سوبرس تک تبلیغ فرماتے رہے کل ستر اسی مسلمان ہوئے ان کو ذرہ برابر بھی ہراس نہ ہوا ۔ برابر وعظ فرماتے رہے قوم کو دعوت الی اللہ دیتے رہے با وجود یکہ قوم کی طرف سے انکار ہوتا رہا اعراض اور سرکشی پر تلے رہے اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔