ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
بچانے کے لئے ۔ اب دیکھئے حاکم وقت ہے جیل میں قیدیوں کے بید لگوا رہا ہے مگر جس سے حاکم کا عنایت کا تعلق ہے کبھی اس شخص کو وسوسہ بھی نہ آئیگا کہ دوسروں کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے اس وقت یہی سمجھے گا کہ میرے ساتھ تو اچھا برتاؤ ہے مجھے اپنے کام سے کام مجھے ساری دنیا سے کیا بحث ۔ میں اس لئے کہا کرتا ہوں کہ بعض علوم حجاب اکبر بن جاتے ہیں اور بعض تحقیقات سد راہ بن جاتی ہیں آدمی کو بالکل ایسا ہو کر رہنا چاہئے جیسے اس کو کچھ معلوم ہی نہیں اس وقت اس کی شان بچہ کی سی ہو جائے گی کہ وہ ہر حال میں محبوب ہوتا ہے اس کا غصہ بھی محبوب رونا بھی محبوب اور اس کی ان ہی اداؤں کے دیکھنے کی غرض سے کبھی بچہ کا ہاتھ پکڑ کر کھینچ لیتے ہیں کبھی کان پکڑ کر کھینچ لیتے ہیں کبھی کوئی چیز دیتے وقت ہاتھ ادھر ادھر کر لیتے ہیں جو بظاہر منع ہے مگر مقصود عطاء ہے اس طرح حق تعالی کا محبوبین کیلئے منع بھی عطا ہے ۔ پس سلامتی اس عبدیت میں ہے اسکو چھوڑ کر آدمی کیوں اس فکر میں پڑے کہ یہ کیوں ہو رہا ہے وہ کیوں ہو رہا ہے ۔ ایسی تدقیقات اور علوم سد راہ ہوتی ہیں یہانپر عقل سے کام نہیں چلتا ۔ عقل کی پرواز کے بھی پر قینچ ہیں ۔ جیسے گھوڑا دامن کوہ تک جا سکتاا ہے آگے بلندی ہر نہیں جا سکتا کہ ایک خاص حد تک پہنچ کر آگے معطل ہے ۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ آزمودم عقل دور اندیش را بعد ازین دیوانہ سازم خویش را (509) اعتراض کرنا سب سے آسان کام ہے ملفوظ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اعتراض کرنا کون سا مشکل کام ہے ایک بڑے سے بڑے انجینئر کی تعمیر اور تجویز کردہ نقشہ پر ایک نگوٹیا سو اعتراض کر سکتا ہے ۔ دیکھنے کی بات تو یہ ہے کہ وہ اعتراض کس درجہ کا ہے ۔ دیکھنا معقولیت عدم معقولیت کا ہوتا ہے ۔ ایک آریہ نے مسئلہ تقدیر میں شبہ کیا تھا ایک صاحب نے بغرض جواب وہ شبہ مجھ تک پہنچایا ۔ میں نے کہا کہ یہ مسئلہ عقلی ہے کیونکہ اس کے مقدمات عقلی ہیں اس کو ہم ثابت کر سکتے ہیں جب عقلی ہے تو عقلی ہونے کی حیثیت سے یہ مسئلہ مسلمانوں ہی کے ساتھ خاص نہیں تمام مذاہب سے اس مسئلہ کا تعلق ہے پھر ہم سے کیوں مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ دوسرے بھی غور کریں ہم بھی غور کریں جس کی سمجھ میں آجاوے وہ دوسرے کو بھی بتلا دے اگر کسی کی سمجھ میں نہ آوے سب صبر کریں ۔ اسلام ہی کے ساتھ یہ مسئل خاص نہیں اس لئے کسی کا منہ نہیں کہ اس مسئلہ کی بناء