ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
اپنے سے اعلی اور افضل بھی سمجھتا ہے ۔ اور واقعہ بھی یہ ہے کہ کسی کو کچھ خبر نہیں کہ کسی کا خدا کے ساتھ کیا تعلق اور کیا معاملہ ہے اور نہ اس کی خبر کہ میں کیسا ہوں اور میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا ۔ تو پھر کوئی کیا کسی کو حقیر سمجھ سکتا ہے ۔ ممکن ہے کہ اللہ کے نزدیک وہ مقبول ہو اور یہ مردود ۔ سو نظر تحقیر سے دیکھنے کا کسی کو کیا حق ہے اسی کو فرماتے ہیں ۔ خاکساران جہان رابحقارت منگر توچہ دانی کہ دریں گرد سواری باشد (157) اعجاز قرآن کی بین دلیل ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ عرب میں ایسے وقت قرآن پاک کا نزول ہوا جب وہاں بڑے بڑے بلغاء فصحاء موجود تھے اس وقت حق تعالی کا یہ فرمانا کہ اس کی مثل ایک آیت ہی لے آؤ اور پھر کوئی اس کی مثل نہ لا سکا صاف دلیل ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور معجز اللہ کا کلام ہونے پر یہ کافی دلیل ہے ۔ تفصیلی وجوہ اعجاز کے بیان کرنا ضرور نہیں ۔ (158) آریہ بڑے مشرک ہیں فرمایا بعض لوگوں کو آریوں کے متعلق بت پرستی نہ کرنے کے سبب یہ دھوکہ ہو گیا ہے کہ وہ موحد ہیں جو بالکل غلط ہے یہ مشہور مشرکوں سے بھی زیادہ مشرک ہیں کیونکہ عام مشرک واجب بالذات ایک ہی کو کہتے ہیں اور یہ تین کو واجب بالذات مانتے ہیں ۔ روح ، مادہ ، پر میشور تو موحد کہاں سے ہوئے ۔ (159) دوسروں کی مصلحت کی رعایت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو دوسروں کی مصلحت کی یہاں تک رعایت رکھتا ہوں کہ سودا سلف لانے کےلئے تو ملازم رکھ رکھے ہیں لیکن اپنی ذاتی خدمت کےلئے کسی کو نہیں رکھا محض اس مصلحت سے کہ اس میں اندیشہ ہے کہ لوگ اس کو مخصوصین میں ہوں ۔ خادمان خاص کے بنانے میں بڑے مفسدے ہیں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ اس صورت میں حضرت کی مصلحت فوت ہوتی ہے کہ ہر کام حضرت کو اپنے ہاتھ سے کرنا پڑتا