ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ میں ڈراتا بھی نہیں جب حق تعالی ہی نے مکلف نہیں بنایا بندے کیوں مکلف بنائیں ۔ (396) آقا کو جھک کر سلام کرنا کیسا ہے ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ ایک رئیس کے ملازم کا خط آیا ہے سوال کیا ہے کہ کیا آقا کو جھک کرسلام کرنا درست ہے ۔ اب اگر لکھتا ہوں کہ درست ہے تو جواب غلط ہے اور اگر لکھتا ہوں کہ نہیں تو آقا کو معلوم ہونے پر خیال ہوگا کہ ہمارے نوکر کو بے ادب بنایا ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ کیا وہ بے جھکے سلام کرنے سے ناراض ہوتے ہیں ۔ اب اگر وہ سوال کرے گا اور لکھے گا کہ ناراض ہوتے ہیں تب میں لکھوں گا کہ درست نہیں اس صورت میں آقا کو معلوم ہونے پر یہی خیال ہوگا کہ اس نے سوال ہی ایسا کیا ہے جس کا یہ جواب ہے ۔ میں اس قدر ان معاملات میں رعایتیں کرتا ہوں اورپھر مجھ کو بد نام کرتے ہیں ۔ (397) غلطی پر مواخذہ ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہاں تو یہ کہنا غضب ہے کہ اصلاح کی غرض سے آیا ہوں ۔ ویسے کوئی آئے اس کے ساتھ روک ٹوک ڈانٹ ڈپٹ کا معاملہ نہیں کیا جاتا اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کوئی مریض طبیب کے پاس آئے اس نیت سے کہ میرا علاج کرو تو علاج تو علاج ہی کے طریق سے ہو گا ۔ میرے یہاں تو دوستوں سے شکایت ہوتی ہے ان کی حرکات سکنات پر پکڑ دھکڑ روک ٹوک ڈانٹ ڈپٹ محاسبہ معاقبہ ہوتا ہے اور مشائخ کے یہاں اس کا عکس ہے دوستوں کی تو رعایت کرتے ہیں اور دشمنوں پر دانت پیستے ہیں ۔ میں مخالفوں اور دشمنوں کے ساتھ دوستی کا برتاؤ کرتا ہوں ان کی کسی بات پر بھی مجھ کو نہ غصہ آتا ہے اور نہ رنج ہوتا ہے ۔ یہاں پر تو ہر بات اور جگہ سے جدا ہی ہے ۔ (398) ایک پیچیدہ سوال کا جواب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض بات بڑی پیچیدہ ہوتی ہے لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہر بات کا جواب ذہن میں پیدا فرما دیتے ہیں کہیں گاڑی نہیں اٹکتی یہ سب اپنے بزرگوں کی دعاؤں کی برکت ہے لندن سے ایک انگریز نے سوال کیا تھا یہ مع اپنی اہلیہ کے مسلمان ہو