ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ہزاروں روپیہ صرف کر کے مساجد اور مدارس بناتے ہو ایسے کام کرنے کے وقت کسی غریب سے بھی دو چار پیسے مانگ کر اپنی اس رقم میں برکت کے لئے شامل کر لیا کرو ۔ غرباء کے پیسہ میں بوجہ خلوص کے بڑی برکت ہوتی ہے ۔ اس کو امراء محسوس نہیں کرتے حالانکہ محسوس کرنے کی چیز ہے ۔ (304) فن تصوف کا احیاء ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سچ تو یہ ہے کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس فن سلوک کا احیاء کیا ہے ۔ مدتوں سے یہ فن مردہ ہو چکا تھا اور اب تو ماشاء اللہ اس قدر صاف ہو گیا ہے کہ فن کا کوئی جزو اشتباہ یا خفا میں نہیں رہا ۔ مزاح کے طور پر فرمایا گو لوگ خفا ہیں سو ہوا کریں میں جب کبھی کوئی مضمون لکھ کر حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو سناتا فرمایا کرتے کہ بھائی تم نے میرے سینے کی شرح کردی ۔ کیا بتلاؤں میرے پاس عبارت نہیں ۔ تم نے عبارت میں عبارت میں ادا کر دیا ۔ حضرت کو دیکھ کر یہ معلوم ہوتا تھا کہ اپنے کو فنا کئے ہوئے ہیں مٹائے ہوئے ہیں ۔ یہی باتیں اپنے بزرگوں کی دیکھیں اور سنیں وہی پسند ہیں ۔ یہ آج کل کے نئے نئے ڈھونگ پسند نہیں نہ نظروں میں سماتے ہیں ۔ (305) بد فہم لوگوں کو بیعت کرنے سے نفع کی توقع نہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں بیعت میں وسعت کو پسند نہیں کرتا اس کا کوئی نتیجہ نہیں سوائے اس کے کہ بد فہم اور کم عقل لوگوں کی بھرتی ہو جائے ۔ کوئی فوج تھوڑا ہی بھرتی کرنا ہے دو چار آدمی فہیم ہوں ان سے ہی تعلق کافی ہے ۔ اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ ایک شخص کے چار بیٹے ہیں اور چاروں لائق اور ایک شخص کے ایک درجن ہیں لیکن سب مہمل ۔ سو وہ تو اور الٹے وبال جان ہونگے بجز رنج کوفت کے اور کیا نتیجہ ہوگا ۔ (306) حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کے سلف کے مذاق ہونے پر امیر شاہ خاں مرحوم کی تصدیق ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو اسی کو خدا کا بہت بڑا فضل اور بڑی نعمت سمجھتا ہوں کہ