ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات حکیم الامت جلد 8 ۔ 22 کہی تھی میں نے ان کو یہ جواب دیا تھا کہ صلح کے لئے بھی قوت اور قدرت ہی کی ضرورت ہے ۔ صلح میں بھی برابری کی ضرورت ہے کیونکہ ممکن ہے کہ کسی وقت صلح توڑدیں تو اس وقت مقابلہ تو کر سکیں گے اگر پہلے سے قوت اور قدرت ہوگی ۔ (469) دل میں احکام شریعت کی وقعت کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل مسلمانوں کی حالت عجیب ہے دوسروں سے اسلام احکام اسلام کی وقعت وعظمت اور احترام کے خوا ہشمند ہیں اور خود احکام اسلام وشریعت مقدسہ کی وقعت اور عظمت قلوب میں نہیں رہی ۔ سلطان صلاح الدین نے جب بیت المقدس فتح کرلیا وزراء نے عرض کیا کہ حضور یہاں کے نصرانی بڑے سرکش ہیں اور ملک نیا مفتوح ہوا ہے اور اسلام میں سیاسی احکام نرم ہیں اس لئے مناسب ہے کہ کچھ قوانین سخت مقرر کر دیئے جائیں تاکہ یہ لوگ شکنجہ میں کسے رہیں اور کسی قسم کی گڑ بڑ نہ کر سکیں ۔ سلطان صلاح الدین نے جو وزراء کو جواب دیا وہ آب زر سے لکھنے کا قابل ہے وہ جواب یہ ہے کہ خدا کو تو معلوم تھا کہ سلطان صلاح الدین کے زمانہ میں ایسے سرکش نصرانی ہونگے تو انہوں نے ایسے نرم احکام کیوں مقرر فرمائے ۔ میں احکام اسلام سے ایک انچ ادھر ادھر نہ ہونگا ۔ و زراء نے عرض کیا کہ اس صورت میں تو پھر سلطنت جاتی رہے گی ۔ سلطان نے کہا کہ سلطنت مقصود نہیں ۔ خدا کی رضاء مقصود ہے ۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے ملک کو سلطنت اور حکومت سے واسطے فتح کیا ہے میں نے خدا کے راضی کرنے کے واسطے فتح کیا ہے واقعی خدا کی رضاء کے سامنے سلطنت اور حکومت یا کرو فر کیا چیز ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے کرتہ میں زمانہ خلافت میں متعدد پیوند لگے دیکھے گئے مگر ان کی پیبت سے قیصر اور کسری اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے کانپتے رہتے تھے وجہ یہ کہ ان کے قلب میں خدا کی خشیت ہوتی ہے وہ کسی سے مرعوب نہیں ہوتے اور نہ کسی سے دبتے ہیں اس لئے ان کی ہی دوسروں پر ہیبت ہوتی ہے اور وہ ایسی ہوتی ہے جس کو مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ ہیبت حق است ایں از خلق نیست ہیبت ایں مرد صاحب دلق نیست (470) دور حاضر کی بر بریت کا حال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے سلاطین کو بد نام کیا جاتا ہے اورو اب نہیں دیکھتے نا تمام حکومت میں کیا ہو رہا ہے کیا یہ ظلم نہیں کیا اس کو بر بریت نہیں کہتے ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کو جہاں مسلمانوں کی