ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
لیجئے بس اس کی ترقی سب تمام ہو گئی ۔ مولانا کے سامنے بولنا بڑا مشکل تھا کوئی نہیں بول سکتا تھا وہ بے چارہ کیا بولتا مگر اس نے کچھ تحریری سوالات بھیجے مولانا نے جواب بھیجے جن پر دیا نند سرستی نے کہا کہ تھا کہ میں تو بانچتے بانچتے تھک جاتا ہوں ۔ بات یہ ہے کہ مولانا کا تو ہر سوال پر ایک مستقل رسالہ ہو جاتا تھا اور وہ محض جاہل تھا ۔ معلوم نہیں ہنود اس کے اس قدر کیوں معتقد تھے غرضکہ کسی صورت سے بھی وہ تقریری مناظرہ کےلئے آمادہ نہیں ہوا ۔ اور تحریر کی عوام کو کوئی اطلاع نہ ہوتی تھی اس لئے لوگوں نے مولانا سے عرض کیا کہ وہ کسی طرح بھی گفتگو کےلئے تیار نہیں ہوتا جس کا عوام پر اثر ہوتا تو حضرت ایک وعظ ہی فرما دیں ۔ مولانا نے اس علالت ہی کی حالت میں قبول فرما لیا وعظ کا اعلان ہو گیا ۔ اس زمانہ میں روڑ کی کا لج میں بڑے بڑے انگریز ریاضی اور سائنس کے ماہر تھے وہ بھی وعظ میں شریک ہوئے ہر قسم کے طبقے کے لوگوں کا مجمع تھا ۔ مولانا نے نبوت کے اثبات پر بیان فرمایا اس بیان کا یہ اثر تھا کہ ان انگریز استادوں کے آنسو جاری تھے ۔ ریاضی اقلیدس مساحت فلسفہ منطق کوئی فن نہیں چھوڑا ہر فن سے مولانا نے اپنے مدعا کو موید کیا اور عجیب بات ہے کہ سارے بیان میں مولانا کو ایک مرتبہ بھی کھانسی نہیں اٹھی ۔ یہ بات اس پر چلی تھی کہ مال کا نہ لینا بڑا اثر رکھتا ہے ۔ چنانچہ وہ جنٹ مولانا کا صرف یہ معلوم کر کے اس لئے معتقد ہوا کہ وہ دعوت تک قبول نہیں کرتا اگر تمام علماء اسی شان کے ہو جائیں تو ایک دم کایا پلٹ جائے مگر علماء میں اس کی بڑی کمی ہے ۔ خصوصا اکثر اہل مدارس میں کہ وہ چندہ کے باب میں قطعا احتیاط نہیں کرتے ۔ (78) عبور الراری فی سرور الزراری لکھنے کا سبب ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ الحمد للہ سال گزشتہ کے مقابلہ میں اس وقت طبیعت اچھی ہے ۔ کچھ آثار کھانسی کے شروع ہو گئے تھے مگر اطباء کی رائے اور تدابیر شروع کرنے پر وہ حالت جاتی رہی اور بھی بعض شکایتیں ہو جاتی تھیں وہ بھی بحمد اللہ نہیں ہو ئیں نیند بھی آج کل اچھی طرح پر آ رہی ہے بعض طبیبوں کی رائے تھی کہ کثرت کام کی وجہ سے دماغ پر اثر ہے میں نے کام کم کرنے کا بھی انتظام شروع کر دیا ہے ۔ بہت تخفیف کر دی ہے ۔ تخفیف سے مراد یہ ہے کہ ابھی بالکلیہ تو کام نہیں چھوڑا مگر مقدمات تخفیف